ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
پنے یہاں آنے والے علماء کااِنتہائی اِکرام فرماتے تھے اوراُنہیں اپنے پاس چارپائی پریاپھراپنے سامنے کرسی پربٹھاتے تھے۔ قدرت نے آپ کوبے نظیرحافظہ عطافرمایاتھاجس میںپیرانہ سالی کے باوجودذرا فرق نہیں پڑاتھا اِسی حافظہ کاکرشمہ تھاکہ آپ کی معلومات نہا یت و سیع تھیں اورآپ کواَکابرواسلاف کی تاریخ اَزبرتھی، صوفیاء واَولیاکرام یااَکابرعلماء دیوبندمیں سے کسی کاتذکرہ چھڑتاتوآپ اِس تسلسل سے اُن کے حالات و واقعات بیان فرماتے کہ سن کرحیرت ہونے لگتی تھی اوریوں محسوس ہوتاتھاکہ شایدآپ نے اِن کے حالات کاابھی تازہ مطالعہ کیاہوگا۔اَکابرواَسلاف کے تذکرہ کے وقت آپ پراکثررِقّت طاری ہوجاتی تھی جس کا سامعین پر بے حداَثرہوتاتھا۔ علمی و تاریخی کتابیں آپ کی کمزوری تھی، نادرونایاب کتب جمع کرنے کاجذبہ آپ میں کوٹ کوٹ کربھراہواتھا، آپ اپنے متعلقین کے ذریعے ملک وبیرون ملک سے کتابیں منگواتے تھے، اگرکوئی آپ کوہدیہ میں کتابیں پیش کرتابالخصوص وہ کتب جن کاتعلق اہلِ بیت کرام سے ہوتاتوآپ کی خوشی کاکوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا تھا۔گزشتہ سال برخودارفہیم الدین کادیوبندجاناہواواپسی پروہ سہارنپورسے حضرت شاہ صاحب کیلیے اخروٹ کے چھلکے کی بنی ہوئی لاٹھی لے آئے، جب اُنہوں نے حضرت کو یہ پیش کی توآپ نے فرمایا تو یہ کیوں لے آیا اِس سے بہترتھاکہ کوئی کتاب لے آتا ۔ میں نے کہاکہ آپ فرمادیں کہ کونسی کتاب چاہیے وہ منگوادیتے ہیں۔ فرمایا''میں چاہ رہاتھاکہ کہہ دُوں تفسیرعثمانی ہندی والی لے آتا۔''میں نے پوچھاحضرت آپ ہندی جانتے ہیں فرمایاکہ ہاں میں ہندی جانتاہوں، پھر آپ نے ہندی کے کئی الفاظ ذکرکیے اوراُن کے کئی کئی معنٰی بتلائے۔ اَخیرعمرمیں آپ میں ایک خاص قسم کاداعیہ اہل ِبیت عظام کی کتب کی اشاعت کاپیداہواچنانچہ آپ نے کبر سَنی اور پیرانہ سالی میں اِس قدرکتب شائع فرمائیں کہ اُنہیں دیکھ کربھی تعجب ہوتاہے۔ نفیس چونکہ آپ کے نام کاجزتھابلکہ اِس نے نام ہی کی جگہ لے لی تھی اِس کااَثرتھاکہ آپ کی تحریرمیں بھی نفاست پائی جاتی تھی اورآپ کی مطبوعہ کتب بھی نفاست کاشاہکارہوتی تھیں۔ آپ اپنے خاص احباب اورعلمی ذوق رکھنے والے خاص اصحاب کواپنی مطبوعہ کتب ہدیہ میں بھی پیش فرمایاکرتے تھے،ناچیزکوبھی حضرت شاہ صاحب نے بہت سی کتب دستخط فرما کر عنایت فرمائی تھیں جوراقم کے