ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
پاس آپ کی یادگارکے طورپرمحفوظ ہیں۔ اُردوبازارمیں دیوبندی مکتبۂ فکرکے بہت سے مکتبے حضرت شاہ صاحب کی تحریض وتحریک پر ہی قائم ہوئے جن سے بہت سی نادر و نایاب کتب شائع ہوئیں ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت شاہ صاحب کو محبوبیت اور مرجعیت عطا فرمائی تھی جس کے سبب کثرت سے علماء اور عوام آپکی طرف رجوع فرماتے تھے اور اپنے اپنے ظرف کے مطابق آپ سے کسب ِفیض کرتے تھے۔ آپ دیوبندی مکتبۂ فکر کے ایک راسخ العقیدہ اور متصلب فی الدین شیخ تھے اِس لیے اتباع ِ شریعت وسنت آپ کا اَوڑھنا بچھونا تھا اور اِسی کی آپ اپنے متعلقین و متوسلین کو ہدایت فرماتے تھے۔آپ حتی الوسع انتشار و اِختلاف سے بچتے تھے اِسی کا نتیجہ تھا کہ آپ کے حلقہ ٔاَثر میں بلا اِختلاف ِمسلک ومشرب ہرطرح کے لوگ جڑگئے تھے،ہر کوئی آپ کو عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھتا تھا۔ جولائی ٢٠٠٧ء میں آپ کا سمرقند و بخارا کے سفر پر جانا ہوا،سفر سے واپسی پر کان میں درد شروع ہو گیا جس کی ابتدائی وجہ ایک معمولی سی پھنسی تھی جو سفر میں جانے سے پہلے ہی سے تھی،علاج معالجہ ہوتا رہا لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق تکلیف بڑھتی گئی، خاطر خواہ علاج کے باوجود طبعیت سنبھل نہ سکی آخر قضاء وقدر کا فیصلہ غالب آیا اور حضرت شاہ صاحب ٢٦محرم الحرام ١٤٢٩ھ /٥فروری ٢٠٠٨ء بروز منگل کو اپنے ہزاروں متعلقین ومتوسلین کو تڑپتا چھوڑ کر خالق ِحقیقی سے جاملے اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ آپ کے درجات کو بلند سے بلند تر فرمائے،آپ کے پسماندگان کو صبر جمیل اور اجر ِجزیل عطا فرمائے اور آپ کے متعلقین و متوسلین کو آپ کے نقش ِقدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔