ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
گیا) توآپ نے ایک پراناکپڑاجوآپ پرتھامکان میں ڈال دیا اورفرمایاکہ اِس کو اپنے سرسے باندھ لوپھرحضرت فاطمہ نے اِجازت دی حضور ۖ کواندرآنے کی توآپ ۖ اندرآئے اورکہاالسلام علیکم اے بیٹی کس حال میں تم نے صبح کی ؟عرض کیا میں نے صبح کی خداکی قسم دردکی حالت میں (کسی جگہ دردتھا) اورمیرادردبڑھادیا اُس مشقت نے جومجھے درپیش ہے یہ کہ میں قدرت نہیں رکھتی کھانے پر،سوبیشک مشقت اورسختی میں ڈالامجھے بھوک نے توروئے رسول اللہ ۖ اورفرمایامت گھبرااَے بیٹی اِس لیے کہ خداکی قسم تین روزسے میں نے (بھی)کھانانہیں چکھا اورمیں زیادہ عزت دارہوں اللہ کے نزدیک تم سے اوراگرمیں اپنے رب سے سوال کرتاتوضرورمجھے کھاناکھلاتااللہ لیکن میں نے آخرت کودُنیاپراختیارکیا (یعنی دُنیا ئے فانی کی لذتیں چھوڑکرآخرت کی دائمی نعمتیں اختیارکیں)۔ پھراپناہاتھ حضرت فاطمہ کے کندھے پررکھااورفرمایااُن سے خوش ہواِس لیے کہ قسم اللہ کی تم سردارتمام جہانوں کی عورتوں کی ہو۔سوعرض کیاکہاں ہیں آسیہ زوجۂ فرعون اورمریم بنت ِعمران اورخدیجہ بنت خویلد(جومیری والدہ ہیں) بنظرتواضع وتعجب فرمایاکہ یہ عورتیں بڑے بڑے رُتبہ کی ہیں جب میں سب سے بڑھ کرہوں تواُن کامرتبہ کس درجہ کاہے۔ اپنی ذات کو اِس لائق نہ سمجھی تھیں کہ تمام جہاں کی عورتوں کی سردارقراردی جاویں۔ جواب دیا حضور ۖ نے کہ آسیہ اپنے زمانے کی عورتوں کی سردارہیں اوراِسی طرح مریم اورخدیجہ بھی اپنے اپنے جہاں کے (زمانہ کی ) عورتوں کی سردارہیں اورتم اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردارہو،تم سب (چاروں عورتیں) ایسے گھروں میں ہوں گی (جنت میں) جوجوہرسے بنائے گئے ہیں اوراُن میں نہ تکلیف ہوگی اور نہ شوروغوغا۔ پھرفرمایاقناعت کروتم اپنے چچازادبھائی (یعنی اپنے خاوندحضرت علی پراورحضرت علی حضور ۖ کے چچازادبھائی تھے نہ حضرت فاطمہ کے، یہ عرب کا محاورہ ہے کہ بغیررشتہ