ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
کے بھی یہ عبارت استعمال کی جاتی ہے اورغالباً اُس کی وجہ جانبین کااتحادکاظاہرکرناہوگا)اِس لیے کہ خداکی قسم میں نے تمہارانکاح کیا ہے اُس شخص سے جوسردارہے دُنیامیں اورسردارہے آخرت میں ( اِس میں بھی حضرت فاطمہ کی دُنیاکی تنگی اورصبرکی صفت کااِظہارہے اورمقام عبرت ہے)۔ (80 ) وَاللّٰہِ لَایُلْقِی اللّٰہُ حَبِیْبَہ فِی النَّارِ ۔(رَوَاہُ الْحَاکِمُ مَرْفُوْعاًوَصَحَّحَہُ الْاِمَامُ السُّیُوْطِیُّ) فرمایاجناب رسول مقبول ۖنے قسم اللہ کی نہ ڈالے گااللہ اپنے دوست کوجہنم میں۔ اوراِس عام بزرگی میں خاص طورپرحضرت سیدہ بھی داخل ہیں اوراِسحدیث میں چونکہ صریح طور پررحمت ِخداوندی کی اورنجاتِ اصلی کی اُمیددلائی گئی ہے اِس لیے فضائل ِفاطمہ کواِس حدیث پرختم کرنا تفاول نیک ہے اوراُمیدہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے مجھ نالائق سے یہ برتاؤ کرے گومیں اِس کااہل نہیں لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت سے کچھ بعیدبھی نہیں نہ اُس پرگراں ہے۔ اَب اِس رسالہ کواُن اشعارپرجومدح اہل ِبیت نبوی میں حضرت سیدناوجدّنا اِمام حسین علیٰ نبیناوعلیہ الصلاة والسلام نے بوقت شہادت کربلاپڑ ھے تھے اوراِس کے بعدشہادت کاملہ سے مشرف ہوکرخلدبریں کو تشریف لے گئے تمام کرتاہوں (یہ اشعار السیف المسلول میں حضرت علاّمہ قطب قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے نقل فرمائے ہیں)۔ انا ابن علی الخیر من آل ہاشم کفانی بہٰذا المفخر حین افخر وجدی رسول اللہ اکرم من مشی ونحن سراج اللہ فی الارض نزہر وفاطمة امی سلالة احمد وعمی یدعی ذا الجناحین جعفر وفینا کتاب اللہ انزل صادقا وفینا الہدی والوصی والخیر یذکر وشیعتنا فی الناس اکرم شیعة ومبغضنا یوم القیمة یخسر یہ اشعار تمام ہوگئے وقال بعضھم :