ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
درگاہ ِنبوی ۖ میں ایک قسم کارُتبہ اورعزت حاصل تھی پس حضور ۖ نے فرمایا اے عمران ! ہمارے نزدیک تیری عزت اورمرتبہ ہے (یعنی ہم تجھے معززسمجھتے ہیں اورتجھ سے محبت کرتے ہیں) سوکیاتمہاری رائے ہے کہ فاطمہ (بیمارہے اُس)کی عیادت (بیمار پُرسی) کروجوبیٹی ہے رسول اللہ ۖ کی (یعنی تمہارا ہم سے اِس درجہ کاتعلق اِس بات کوچاہتاہے کہ براہِ شفقت ودوستی ہمارے ساتھ ہمارے اہل ِبیت کے حق کابھی لحاظ رکھو) تومیں نے عرض کیاجی ہاں (یعنی عیادت کی رائے ہے) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں(یہ کلمہ محبت اوراعلیٰ درجہ کی شفقت اوراظہارِ جا ن نثاری کاہے ) ۔ پھرآپ کھڑے ہوئے اورمیں آپ کے ہمراہ کھڑاہوایہاں تک کہ میں حضرت فاطمہ کے مکان کے دروازہ پرجاکھڑاہواپھرحضور ۖنے دروازہ کوٹا(تاکہ اندرجاسکیں) اور فرمایا السلام علیکم کیامیں اندرآجاؤں(یعنی اِجازت ہے اورکوئی مانع تو نہیں پس عرض کیا صاحبزادی نے تشریف لائیے یارسول اللہ ۖ ۔ حضور ۖنے فرمایامیں اور جو شخص میرے ساتھ ہیں وہ بھی چلے آئیں عرض کیاوہ کون شخص ہیں جوآپ کے ہمراہ ہیں؟ حضور ۖ نے جواب دیاعمران بن حصین ہیں۔ پھرعرض کیاقسم اُس ذات کی جس نے آپ کوحق دے کر نبی بھیجا ہے (یعنی اِسلام جومذہب ِحق ہے وہ آپ لائے ہیں بحکمِ الٰہی) میرے پاس فقط ایک چادرہے (یعنی آپ توباپ ہیں بعضے اعضاء آپ کے سامنے کھولنے شرعاًدُرست ہیں اوریہ دُوسرے شخص ہیں تواِن سے پوراپردہ کس طرح کروں۔ حضورسرورعالم ۖ کی وفات شریف کے بعد فتنہ پیداہوجانے سے عورتوں کاجماعت مسجدمیں آنامنع ہوگیااِسی طرح پردہ میں بھی کس قدرزیادہ احتیاط ضروری ہوگئی گوپہلے بھی ایساہی قریب قریب پردہ تھاجیساکہ اَب شرفاکے ہاں باقاعدہ شریعت مروّج ہے) پس حضو ر ۖنے فرمایااِس چادرسے اِس طرح اوراِس طرح پردہ کرلواوریہ طریقہ ہاتھ کے اشارہ سے بتلادیا۔ پھرعرض کیا حضرت فاطمہ نے یہ میرابدن ہے جسے میں نے ڈھنک لیالیکن سرکس طرح ڈھنکوں (یعنی اِس چادرسے سرنہیں ڈھنکتا فقط بدن ڈھنک