ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
فَقَالَتْ ھٰذَا جَسَدِیْ قَدْ وَارَیْتُہ فَکَیْفَ بِرَأْ سِیْ فَاَلْقٰی اِلَیْھَا مَلَائَ ةً کَانَتْ عَلَیْہِ خَلِقَةً فَقَالَ شُدِّیْ بِھَا عَلٰی رَأْسِکِ ثُمَّ اَذِنَتْ لَہ فَدَخَلَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَابِنْتَاہْ کَیْفَ اَصْبَحْتِ فَقَالَتْ اَصْبَحْتُ وَاللّٰہِ وَجِعَةً وَزَادَنِیْ وَجِعًا عَلٰی مَابِیْ اَنِّیْ لَسْتُ اَقْدِرُ عَلٰی طَعَامٍ اٰکُلُہ فَقَدْ اَجْہَدَنِی الْجُوْعُ فَبَکٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ وَقَالَ لَا تَجْزَعِیْ یَابِنْتَاہْ فَوَاللّٰہِ مَاذُقْتُ طَعَامًا مُّنْذُ ثَلَاثٍ وَّاِنِّیْ لَاَکْرَمُ عَلَی اللّٰہِ مِنْکِ وَلَوْسَأَلْتُ رَبِّیْ لَاَطْعَمَنِیْ وَلَاکِنِّیْ اٰثَرْتُ الْاٰخِرَةَ عَلَی الدُّنْیَا ثُمَّ ضَرَبَ بِیَدِہ عَلٰی مَنْکِبِھَا وَقَالَ لَھَا ابْشِرِیْ فَوَاللّٰہِ اِنَّکِ لَسَیِّدَةُ نِسَآئِ اَہْلِ الْجَنَّةِ فَقَالَتْ فَاَیْنَ اٰسِیَةُ امْرَأَةُ فِرْعَوْنَ وَمَرْیَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَخَدِیْجَةُ بِنْتُ خُوَیْلِدٍ فَقَالَ اٰسِیَةُ سَیِّدَةُ نِسَآئِ عَالَمِہَا وَمَرْیَمُ سَیِّدَةُ نِسَآئِ عَالَمِہَا وَخَدِیْجَةُ سَیِّدَةُ نِسَآئِ عَالَمِہَا وَاَنْتِ سَیِّدَةُ نِسَآئِ عَالَمِکِ اِنَّکُنَّ فِیْ بُیُوْتٍ مِّنْ قَصَبٍ لَااَذٰی فِیْھَا وَلَاصَخَبَ ثُمَّ قَالَ اقْنَعِیْ بِاِبْنِ عَمِّکِ فَوَاللّٰہِ لَقَدْ زَوَّجْتُکِ سَیِّدًا فِی الدُّنْیَا سَیِّدًا فِی الْاٰخِرَةِ ۔ (اوردہ الامام العلامة المتصوف الغزالی فی احیاء العلوم) حضرت عمران بن حصین (یہ بڑے درجہ کے صحابی ہیں تیس برس تک مرض بواسیرمیں مبتلارہے اورفرشتے اُن کوسلام کیاکرتے تھے حالت ِمرض میں سخت تکلیف سے بے تاب ہوکرداغ سے علاج کیاجس کی وجہ سے سلام فرشتوں کابندہوگیااِس نعمت کے جاتے رہنے کاافسوس ہوااورپھرداغ لگواناچھوڑدیاپھرسلام ملائکہ جاری ہوگیا۔شریعت میں داغ لگانامرض کی وجہ سے گوجائزہے مگرمکروہ ہے اورمحبانِ خداکونازیباہے کہ مکروہ کے بھی مرتکب ہوںاوریہ کراہت تنزیہی ہے اورگواِس میں گناہ نہیں مگرترقی ٔدرجات سے محروم ہوتی ہے ،سختی مرض سے بیتابی میں ایساہوگیاتھااِس وجہ سے کوئی بُراخیال اُن کی نسبت نہ لاناچاہیے اِس لیے کہ کوئی گناہ تونہیں ہواہاں طاعت ِالٰہی میں کچھ کوتاہی ہوگئی مگروہ گناہ کے درجے میں نہ تھی پھربُرے خیال سے کیاتعلق)سے روایت ہے کہ مجھے