ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
جوہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تفضیل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر قطعی طور پر ثابت ہے اور ایسے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ پر قطعی طور پر اِن اُمور میں ثابت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے پہلے حضرت علی کرم اللہ وجہہ ' ایمان لے آئے، اور ایسا ہی یہ بھی کہ پہلے نماز پڑھی، بلکہ مراد اِس اَمر سے کہ حضرات ِشیخین کو حضرت علی پر فضیلت ہے یہ ہے کہ سیاست ِاُمت، حفظ ِدین، سدبابِ فتنہ وترویج ِاحکامِ شرعیہ اور ممالک میں اشاعت ِاسلام اور اقامت ِحدود و تعزیرات کہ اِن اُمور کو آنحضرت ۖ کے مانند انجام دینے میں حضرات ِشیخین کو حضرت علی پر فضیلت ہے اور خلافت ِکبری کے یہی مقاصد ہوتے ہیں اور اِسی وجہ سے اِس اَمر پر صحابہ کا اجماع ہوا کہ خلافت ِکبریٰ کے مقاصد میں حضرات ِشیخین مقدم ہیں۔ (فتاویٰ ص٣٧١ ج١) اَب شیخ الاسلام حضرت ِمدنی رحمة اللہ علیہ کے مکتوب ِگرامی کی بقیہ عبارت جو مکتوب کے نمبر٥میں تحریر فرمائی ہے یہاں نقل کرتا ہوں ۔ اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ ۔ '' اَلْعِلْمُ '' اَصل الف ولام میں عہد ِخارجی ہے جس کے معنٰی علی طریق ِالاصولیین والبیانیین فردِ معین کا اِرادہ کرتا ہے، خواہ اِس کا تعین عبارة ًہو یا حضورًایا عملاًیا حسًّا لہٰذا کیوں نہیں ، ممکن ہے کہ کسی خاص علم کا اِرادہ فرمایا گیا ہو اور اُس کے حاصل کرنے کے لیے صرف حضرت علی کرم اللہ وجہہ' ذریعہ ہوں، جملہ علومِ رُوحانی یا مادی شرائع سے تعلق رکھتے ہوں یا طریق ِتصوف سے عبادات کے علوم ہوں یامعاملات وغیرہ سب کا اِرادہ کرنا محلی باللام الخارجی ہے کیونکر صحیح ہوسکتاہے، حالانکہ باتفاق اُصولیین والبیانیین اَصل عہد ِخارجی ہے استغراق کا اِرادہ صرف اُس وقت میں کیا جاسکتا ہے کہ عہد ِخارجی ممتنع ہو جائے اور واقعہ بھی یہی ہے جناب ِرسول اللہ ۖ کے علومِ متنوعہ تمام صحابۂ کرام سے پھیلے، صرف تصوف کا نشوونماحضرت علی کرم اللہ وجہہ سے ہوا، دُنیا میں جس قدر بھی سلاسل ِطریقت ہیں سب کا مرجع حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا اسم