ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2008 |
اكستان |
|
لیکن قدرے متیسر بقلم آریم '' یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حکمت اِس سے زیادہ ہے کہ وہ کسی دائرہ میں آسکے اِس کا شمار کرنا ایسی حالت میں کہ جب رسول اللہ ۖ نے اَنَامَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیّ بَابُھَا فرمایا ہو کب آسان کام ہوسکتا ہے، لیکن پھر بھی جتناآسانی سے ہو سکتا ہے وہ ہم تحریر میں لا رہے ہیں۔ (ازالة الخفاء ص ٢٧١ و ص ٢٧٢) اور قُرَّةُ الْعَیْنَیْنِ میں بھی حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ مناقب ِسیدنا علی کرم اللہ وجہہ' میں اَنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ وَعَلِیّ بَابُھَا کی روایت لائے ہیں۔ (دیکھئے قرة العینین ص ١٤٠،١٤١) تو آپ نے اِن حضرات کے نام کا استعمال غلط کیا تھا بلکہ یہ تو اِس حدیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت ِعلمی ثابت کررہے ہیں۔ حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمة اللہ علیہ ایک مسئلہ پر بحث کے ضمن میں تحریر فرماتے ہیں : ''بخلاف اُن صحابۂ کرام کے جو آنحضرت ۖ کے زمانہ میں مرتبہ اجتہاد کو پہنچے اور آنحضرت ۖ نے اُن کے مسائل ِاجتہاد یہ کی تصدیق فرمائی اور اُن صاحبوں کو فتویٰ اور اجتہاد کی اجازت فرمائی تھی مثلاً حضرت عمر، حضرت علی اور حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت معاذ بن جبل اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہم اور اُن کے مانند اور جو صحابۂ کرام ہوئے، تو جن صحابۂ کرام کو آنحضرت ۖ کی موجودگی میں اجتہاد کا مرتبہ حاصل نہ ہوا تھا ایسے صحابۂ کرام کے اجتہاد کی نفی کرنا دُرست ہے کیونکہ اُنھیں آنحضرت ۖ کی موجودگی میں اجتہاد کا مرتبہ حاصل نہ ہوا تھا '' الخ(ص٢٠٢ فتاوٰی عزیزی ج ١) ایک دُوسری جگہ وہ تحریر فرماتے ہیں : ''حضراتِ شیخین کی تفضیل حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہم پر ہر اعتبار سے نہیں بلکہ محققین نے لکھا ہے کہ حضرات ِشیخین میں بھی کسی سے ایک صاحب کی تفضیل دُوسرے صاحب پر ہر وجہ سے ثابت ہونی محال ہے ،اِس واسطے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ جہاد سیفی وسنانی میں اور فن قضاء وکثرتِ روایت ِحدیث میں اور ہاشمیت وحنیفیت میں اور علی الخصوص اِس وجہ سے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ زوجیت کی قرابت ہے افضل ہیں، اور اِن