Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004

اكستان

39 - 66
علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا  آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے۔ جب دین مکمل ہو جاتا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ اب انسان کے لیے کسی اوردین کی حاجت نہیں رہی اور جب کسی اوردین کی حاجت نہیں ہوگی تو پھر مزید کسی اور وحی کی ضرورت نہیں ہوگی اور جب کسی اور وحی کی ضرورت نہیں ہوگی تو پھر کسی اور پیغمبر کی ضروت نہیں ہوگی لہٰذا جو دین آپ کو عطا کیا گیا وہ آخری، کامل اور مکمل دین ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے جہاں اس دین کے کمال کا اعلان فرمادیا ہے کہ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے یعنی دین ایک ہی ہے اور وہ ہے دین ِالٰہی ۔حضرت آدم علیہ السلام سے اللہ ہی کا پیغام انسان کے پاس آتارہا اور جنتا جتنا انسان پڑھتا رہا اُس کا استعداد بڑھتارہا اُس استعداد کے مطابق اللہ کی طرف سے دین آتارہا اور یہاں تک کہ جب انسان بالکل جوان ہوگیا اور اُس کا استعداد کامل ہوگیا اور اُس کا عقل تمام ہوا۔ جب انسان تمام ہوگیا اُس کا عقل مکمل ہوگیا جیسے بچہ پیدا ہوتا ہے تووہ عقل کے حوالے سے انتہائی کمزور ہوتا ہے اور ابتداء میں گھر میں اُس کو ایک لفظ دوسرا لفظ تیسرا لفظ پڑھایا جاتا ہے وہ اپنے ماں کے ماحول کو سمجھتا ہے اُس کے آگے کچھ نہیں سمجھتا اورپھر رفتہ رفتہ وہ گھر کے ماحول کو جانتا ہے اورپھر عمر بڑھتی ہے تو پھر وہ محلے میں باہر آتاہے اور پھر محلے میں اپنے پڑوسیوں کو جانتا ہے اپنے رشتہ داروں کو جانتا ہے اور پھر بالآخر جب وہ جوان ہو جاتاہے تو اُس کی شادی کردی جاتی ہے پھر اُس کا اپنا گھر بن جاتا ہے پھر وہ اپنا نظام خود چلارہا ہوتا ہے، تو رسول اللہ  ۖ  جب انسانیت کے پاس مبعوث ہوئے تو انسانیت بالغ ہوچکی تھی اور اپنے کامل مکمل دین اور اپنا نظامِ حیات اور اپنا لائحہ زندگی اُس کے حوالہ کرکے اُس کو چھوڑ دیا گیا کہ اب قیامت تک کے لیے آپ کا یہی دین ہوگا یہی نظام ہوگا نہ کسی نئی وحی کی ضرورت ہوگی اور نہ اُس کے بعد کوئی نئی اُمت آئے گی۔ 
	اور ایک اللہ کا احسان بھی ہے ہم پر اِس طرح کہ پچھلی اُمتوںمیں ایک اُمت کے بعد اگلی اُمت جب آتی تھی تو اُن کے عیب اُن پر ظاہر ہوتے تھے پھر اُس کے بعد اُمت آتی تھی تو اُس پر اس کے عیب ظاہر ہوتے تھے۔ اب عیب تو ہمارے اندربھی ہیں لیکن ہمارے بعد کوئی ایسی اُمت نہیں آئے گی جو ہمارے عیبوں کا تذکرہ کرے گی ۔یہ ساری ایک ہی اُمت کہلائے گی اور قیامت تک اُمت ِمسلمہ کہلائے گی لیکن ظاہر ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ایک کامل اور مکمل دین ہمارے حوالے کردیا اور ہماارا ایمان ہے کہ قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے اور قرآن کریم منبع ہدایت ہے دین ِاسلام راہِ ہدایت ہے راہِ حق ہے راہِ نجات ہے، جب یہ نعمت اس اُمت کو مل گئی واتممت علیکم نعمتی تو یہ نعمت ملنے کے بعد اب یہ ذمہ داری اُمت ِمسلمہ پر آئی کہ وہ انسانیت جس کو ابھی تک پیغام نہیںپہنچا ہے وہ انسانیت جو ابھی بھٹک رہی ہے اُس انسانیت کو اس راہِ حق کی طرف بلائے یہ وہ ذمہ داری ہے اور یہ اتنی بڑی ذمہ داری ہے کہ اگر یہ اُمت اِس ذمہ داری کو پورا کرے تو یہ سبب اور وجہ بنتی ہے تمام اُمتوں پر اِس کی فوقیت کا ،تمام اُمتوں کے مقابلہ میںاس کے شرف اور کرامت کا تو

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
88 اس شمارے میں 3 1
89 حرف آغاز 4 1
90 درس حدیث 7 1
91 اللہ تعالیٰ کی حضرت عبداللہ سے بلا حجاب گفتگو 7 90
92 ظاہری اور باطنی مدد : 8 90
93 شہادت اور اللہ تعالی سے ہم کلامی : 8 90
94 جنت میں رُوح جسم پر غالب ہوگی : 8 90
95 شہادت سے ایک رات قبل اپنے بیٹے سے گفتگو : 9 90
96 اللہ اور شہید کے درمیان مکالمہ : 9 90
97 اوا گون کا بطلان حدیث سے : 9 90
98 شہید زندہ ہوتا ہے : 9 90
99 دوسری قسم کی ظاہری مدد : 10 90
100 معجزے کا ظہور : 10 90
101 قرض اور قرض خواہوں کی فکر : 10 90
102 خدا کی رضا اور بھروسہ کی برکت : 11 90
103 قبر میں شہید کا جسم سالم رہا : 11 90
104 چہل احادیث متعلقہ رمضان و صیام 12 1
105 روزہ کی حفاظت : 13 104
106 قیام ِرمضان 13 104
107 رمضان اور قرآن : 13 104
108 رمضان میںسخاوت : 14 104
109 روزہ افطار کرانا : 14 104
110 روزہ میں بُھول کر کھا پی لینا : 14 104
111 سحری کھانا : 14 104
112 افطار کرنا : 14 104
113 روزہ جسم کی زکٰوة ہے : 15 104
114 سردی میں روزہ : 15 104
115 جنابت روزہ کے منافی نہیں : 15 104
116 روزہ میںمسواک : 15 104
117 روزہ میںسُرمہ : 16 104
118 اگر روزہ دار کے پاس کھایا جائے : 16 104
119 آخر عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام : 16 104
120 شب ِقدر : 16 104
121 آخری رات میں بخششیں : 17 104
122 عید کا دن : 17 104
123 رمضان کے بعد دواہم کام : 17 104
124 صدقہ فطر : 17 104
125 شش عید کے روزے : 18 104
126 چند مسنون دُعائیں : 18 104
127 افطار کی ایک اور دُعا ء : 18 104
128 شب ِقدر کی دُعا : 18 104
129 وفیات 19 1
130 زکٰو ة...............احکام اور مسائل 20 1
131 تعریف ،حکم اور شرطیں 23 130
132 تعریف : 23 130
133 حکم : 23 130
134 شرطیں : 24 130
135 مال ،زکٰوة او ر نصاب 24 130
136 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے : 24 130
137 سرکاری نوٹ : 24 130
138 جواہرات : 24 130
139 برتن اور مکانات وغیرہ : 24 130
140 مالِ تجارت : 24 130
141 نصاب کسے کہتے ہیں : 25 130
142 چاندی کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 25 130
143 سونے کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 25 130
144 تجارتی مال کا نصاب : 25 130
145 اصل کے بجائے قیمت : 25 130
146 ادُھورے نصاب : 26 130
147 زکٰوة کب ادا کی جائے : 26 130
148 نیت : 27 130
149 کیا بتانا ضروری ہے ؟ : 27 130
150 پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 27 130
151 مصارفِ زکٰوة 27 130
152 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں؟ : 27 130
153 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں : 28 130
154 کن کاموں میں زکٰوة کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ہے : 28 130
155 طلبہ علوم : 28 130
156 زکٰوة کن کو دینا افضل ہے : 29 130
157 ادا ء زکٰوة کا طریقہ : 29 130
158 مالک مکان کب زکٰوة لے سکتا ہے ،کب نہیں لے سکتا : 29 130
159 اداء زکٰوة میں غلطی : 29 130
160 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 30 1
161 حضرت مولانا رفیع الدین صاحب : 30 160
162 جامعہ مدنیہ جدید میں ختم ِمشکوة شریف 38 1
163 بیان حضرت مولانافضل الرحمن صاحب مدظلھم 38 162
164 بیان حضرت مولانا خالد محمود صاحب مدظلہم 42 162
165 بیان حضرت مولانا محمد حسن صاحبمدظلہم 43 162
166 صندل بابا جی ؟ 46 1
167 باباجی عبدالمعبود کی صدائے بازگشت 46 166
168 باباجی کی اصل حقیقت ؟ : 48 166
169 صندل باباجی : 53 166
170 صندل باباجی اور حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی کے درمیان واسطے ؟ 56 169
171 صندل باباجی کی تعلیمی خدمات؟ 56 169
172 بانی ریاست سوات اور جرنیل جہاد آزادی ؟ 57 169
173 دعاء کی افادیت و اہمیت 60 1
174 اخبا ر الجامعہ 63 1
175 دینی مسائل 64 1
176 ( سجدہ تلاوت کا بیان ) 64 175
Flag Counter