ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004 |
اكستان |
|
علیکم نعمتی و رضیت لکم الاسلام دینا آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے۔ جب دین مکمل ہو جاتا ہے اس کا معنی یہ ہے کہ اب انسان کے لیے کسی اوردین کی حاجت نہیں رہی اور جب کسی اوردین کی حاجت نہیں ہوگی تو پھر مزید کسی اور وحی کی ضرورت نہیں ہوگی اور جب کسی اور وحی کی ضرورت نہیں ہوگی تو پھر کسی اور پیغمبر کی ضروت نہیں ہوگی لہٰذا جو دین آپ کو عطا کیا گیا وہ آخری، کامل اور مکمل دین ہے اور پھر اللہ تعالیٰ نے جہاں اس دین کے کمال کا اعلان فرمادیا ہے کہ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا ہے یعنی دین ایک ہی ہے اور وہ ہے دین ِالٰہی ۔حضرت آدم علیہ السلام سے اللہ ہی کا پیغام انسان کے پاس آتارہا اور جنتا جتنا انسان پڑھتا رہا اُس کا استعداد بڑھتارہا اُس استعداد کے مطابق اللہ کی طرف سے دین آتارہا اور یہاں تک کہ جب انسان بالکل جوان ہوگیا اور اُس کا استعداد کامل ہوگیا اور اُس کا عقل تمام ہوا۔ جب انسان تمام ہوگیا اُس کا عقل مکمل ہوگیا جیسے بچہ پیدا ہوتا ہے تووہ عقل کے حوالے سے انتہائی کمزور ہوتا ہے اور ابتداء میں گھر میں اُس کو ایک لفظ دوسرا لفظ تیسرا لفظ پڑھایا جاتا ہے وہ اپنے ماں کے ماحول کو سمجھتا ہے اُس کے آگے کچھ نہیں سمجھتا اورپھر رفتہ رفتہ وہ گھر کے ماحول کو جانتا ہے اورپھر عمر بڑھتی ہے تو پھر وہ محلے میں باہر آتاہے اور پھر محلے میں اپنے پڑوسیوں کو جانتا ہے اپنے رشتہ داروں کو جانتا ہے اور پھر بالآخر جب وہ جوان ہو جاتاہے تو اُس کی شادی کردی جاتی ہے پھر اُس کا اپنا گھر بن جاتا ہے پھر وہ اپنا نظام خود چلارہا ہوتا ہے، تو رسول اللہ ۖ جب انسانیت کے پاس مبعوث ہوئے تو انسانیت بالغ ہوچکی تھی اور اپنے کامل مکمل دین اور اپنا نظامِ حیات اور اپنا لائحہ زندگی اُس کے حوالہ کرکے اُس کو چھوڑ دیا گیا کہ اب قیامت تک کے لیے آپ کا یہی دین ہوگا یہی نظام ہوگا نہ کسی نئی وحی کی ضرورت ہوگی اور نہ اُس کے بعد کوئی نئی اُمت آئے گی۔ اور ایک اللہ کا احسان بھی ہے ہم پر اِس طرح کہ پچھلی اُمتوںمیں ایک اُمت کے بعد اگلی اُمت جب آتی تھی تو اُن کے عیب اُن پر ظاہر ہوتے تھے پھر اُس کے بعد اُمت آتی تھی تو اُس پر اس کے عیب ظاہر ہوتے تھے۔ اب عیب تو ہمارے اندربھی ہیں لیکن ہمارے بعد کوئی ایسی اُمت نہیں آئے گی جو ہمارے عیبوں کا تذکرہ کرے گی ۔یہ ساری ایک ہی اُمت کہلائے گی اور قیامت تک اُمت ِمسلمہ کہلائے گی لیکن ظاہر ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ایک کامل اور مکمل دین ہمارے حوالے کردیا اور ہماارا ایمان ہے کہ قرآن کریم اللہ کی آخری کتاب ہے اور قرآن کریم منبع ہدایت ہے دین ِاسلام راہِ ہدایت ہے راہِ حق ہے راہِ نجات ہے، جب یہ نعمت اس اُمت کو مل گئی واتممت علیکم نعمتی تو یہ نعمت ملنے کے بعد اب یہ ذمہ داری اُمت ِمسلمہ پر آئی کہ وہ انسانیت جس کو ابھی تک پیغام نہیںپہنچا ہے وہ انسانیت جو ابھی بھٹک رہی ہے اُس انسانیت کو اس راہِ حق کی طرف بلائے یہ وہ ذمہ داری ہے اور یہ اتنی بڑی ذمہ داری ہے کہ اگر یہ اُمت اِس ذمہ داری کو پورا کرے تو یہ سبب اور وجہ بنتی ہے تمام اُمتوں پر اِس کی فوقیت کا ،تمام اُمتوں کے مقابلہ میںاس کے شرف اور کرامت کا تو