Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2004

اكستان

22 - 66
ترقی ہوتی ہے اور اِس طرح پورے عالم کی ترقی کار استہ کھلتا ہے۔وہ خالق اور رب جس طرح غریبوں اور ضرورت مندوں کا پرور دگارہے ایسے ہی وہ امیروں اور دولت مندوں کا بھی رب اور پروردگارہے ۔جس طرح غریب اور کمزور انسان اُس کی عیال ہیں ایسے ہی دولت مند اور اُن کے اہل و عیال بھی اس کی عیال ہیں ۔
	بیشک نہر ، نالے اور چشمے تمام پانی تقسیم کر دیتے ہیں مگر اُن کے جگر قدرتی طور پر کھیت کی زمین سے زیادہ تر رہتے ہیں ۔ جو درخت نالی کی ڈول ،نہر کی پٹری یا چشمہ کے آس پاس ہوتے ہیں وہ زیادہ سر سبز و شاداب رہتے ہیں ۔
	اسلام دین ِفطرت ہے وہ غیر فطری باتوں کو حرام اور ناجائز قرار دے کر ختم کرتا ہے ۔اُس نے صرف چالیسواں حصہ تو ایسا رکھا کہ وہ اُس دولت مند کا نہیں ہے بلکہ اللہ کا ہے۔ یہ حصہ اُس کی ضرورت مند عیال پر صرف ہونا چاہیے ۔ا س کو اگر تم اپنے صرف میں لاتے ہو تو ضرورت مند فقیروں کا حصہ غصب کرتے ہو اِس طرح اپنے تمام مال کو ناپاک کر لیتے ہو کیونکہ تمہاری پاک کمائی میں اگر غصب کا مال مل جائے تو ساری کمائی ناپاک ہو جاتی ہے۔
	 اِس چالیسویں حصے کے علاوہ باقی ٣٩ حصے تمہارے ہیں ۔ ان کو اپنے پاس جمع بھی رکھ سکتے ہو،کاروبار کو ترقی دینے ،جائیداد اور املاک کو بڑھانے میںبھی صرف کر سکتے ہو ،اپنی اولاد کے لیے پس انداز بھی کر سکتے ہو کہ وہ تمہارے پیچھے ضرورت مند محتاج نہ رہیں۔ آنحضرت  ۖ نے ارشادفرمایا  :  تم اپنی اولاد کو دولت مند خوش حال چھوڑ و یہ اِس سے بہتر ہے کہ اُن کو فقیر چھوڑ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں ۔
	مگر یہ کبھی مت بھولو کہ اللہ تعالی کا حق اُن اُنتالیس حصوںپر بھی قائم ہے ۔اگر جہادِعام جیسا معاملہ پیش آئے یا قحط جیسی کوئی عام مصیبت افرادِ ملت کو گھیرلے یا آنے والی نسل کی تعلیم کا مسئلہ پیش ہو یا مثلاً کسی ایسی تیاری کا مسئلہ پیش ہو کہ مقابلے کے وقت آپ کی قوم دوسری قوموں سے پیچھے نہ رہے ۔ایسے تمام موقعوں پرخود آپ کا اپنا فرض ہے کہ زکٰوة کے علاوہ بھی اپنی دو لت راہِ خدا میں صرف کرو کیونکہ اگر ایسا نہیں کرتے تو اپنی قوم اور ملک و ملت کی تباہی مول لیتے ہواور خود اپنے ہاتھوں اپنی ہلاکت کاسامان کرتے ہو۔ 
	اللہ تعالی کا ارشاد ہے  :
وَاَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْکُمْ اِلَی التَّہْلُکَةِ وَاَحْسِنُوْا اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ۔(سورة بقرةآیت:١٩٥ پارہ:٢) 
'' اے ایمان والو ! خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور نہ ڈالو اپنے آپ کو ہلاکت میں ،اور نیکی کرو بیشک اللہ دوست رکھتا ہے نیکی کر نے والوں کو''۔ 
	غزوۂ عسرت کا واقعہ مشہور ہے کہ آنحضرت  ۖ  نے امداد کی اپیل فرمائی تو حضرت عثمان نے تین سواُونٹ ،

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
88 اس شمارے میں 3 1
89 حرف آغاز 4 1
90 درس حدیث 7 1
91 اللہ تعالیٰ کی حضرت عبداللہ سے بلا حجاب گفتگو 7 90
92 ظاہری اور باطنی مدد : 8 90
93 شہادت اور اللہ تعالی سے ہم کلامی : 8 90
94 جنت میں رُوح جسم پر غالب ہوگی : 8 90
95 شہادت سے ایک رات قبل اپنے بیٹے سے گفتگو : 9 90
96 اللہ اور شہید کے درمیان مکالمہ : 9 90
97 اوا گون کا بطلان حدیث سے : 9 90
98 شہید زندہ ہوتا ہے : 9 90
99 دوسری قسم کی ظاہری مدد : 10 90
100 معجزے کا ظہور : 10 90
101 قرض اور قرض خواہوں کی فکر : 10 90
102 خدا کی رضا اور بھروسہ کی برکت : 11 90
103 قبر میں شہید کا جسم سالم رہا : 11 90
104 چہل احادیث متعلقہ رمضان و صیام 12 1
105 روزہ کی حفاظت : 13 104
106 قیام ِرمضان 13 104
107 رمضان اور قرآن : 13 104
108 رمضان میںسخاوت : 14 104
109 روزہ افطار کرانا : 14 104
110 روزہ میں بُھول کر کھا پی لینا : 14 104
111 سحری کھانا : 14 104
112 افطار کرنا : 14 104
113 روزہ جسم کی زکٰوة ہے : 15 104
114 سردی میں روزہ : 15 104
115 جنابت روزہ کے منافی نہیں : 15 104
116 روزہ میںمسواک : 15 104
117 روزہ میںسُرمہ : 16 104
118 اگر روزہ دار کے پاس کھایا جائے : 16 104
119 آخر عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام : 16 104
120 شب ِقدر : 16 104
121 آخری رات میں بخششیں : 17 104
122 عید کا دن : 17 104
123 رمضان کے بعد دواہم کام : 17 104
124 صدقہ فطر : 17 104
125 شش عید کے روزے : 18 104
126 چند مسنون دُعائیں : 18 104
127 افطار کی ایک اور دُعا ء : 18 104
128 شب ِقدر کی دُعا : 18 104
129 وفیات 19 1
130 زکٰو ة...............احکام اور مسائل 20 1
131 تعریف ،حکم اور شرطیں 23 130
132 تعریف : 23 130
133 حکم : 23 130
134 شرطیں : 24 130
135 مال ،زکٰوة او ر نصاب 24 130
136 کس کس مال میں زکٰوة فرض ہے : 24 130
137 سرکاری نوٹ : 24 130
138 جواہرات : 24 130
139 برتن اور مکانات وغیرہ : 24 130
140 مالِ تجارت : 24 130
141 نصاب کسے کہتے ہیں : 25 130
142 چاندی کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 25 130
143 سونے کا نصاب اور اُس کی زکٰوة : 25 130
144 تجارتی مال کا نصاب : 25 130
145 اصل کے بجائے قیمت : 25 130
146 ادُھورے نصاب : 26 130
147 زکٰوة کب ادا کی جائے : 26 130
148 نیت : 27 130
149 کیا بتانا ضروری ہے ؟ : 27 130
150 پوری یا تھوڑی زکٰوة کب ساقط ہو جاتی ہے : 27 130
151 مصارفِ زکٰوة 27 130
152 مصارفِ زکٰوة کون کون ہیں؟ : 27 130
153 کن لوگوں کو زکٰوة دینا جائز نہیں : 28 130
154 کن کاموں میں زکٰوة کا مال خرچ کرنا جائز نہیں ہے : 28 130
155 طلبہ علوم : 28 130
156 زکٰوة کن کو دینا افضل ہے : 29 130
157 ادا ء زکٰوة کا طریقہ : 29 130
158 مالک مکان کب زکٰوة لے سکتا ہے ،کب نہیں لے سکتا : 29 130
159 اداء زکٰوة میں غلطی : 29 130
160 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 30 1
161 حضرت مولانا رفیع الدین صاحب : 30 160
162 جامعہ مدنیہ جدید میں ختم ِمشکوة شریف 38 1
163 بیان حضرت مولانافضل الرحمن صاحب مدظلھم 38 162
164 بیان حضرت مولانا خالد محمود صاحب مدظلہم 42 162
165 بیان حضرت مولانا محمد حسن صاحبمدظلہم 43 162
166 صندل بابا جی ؟ 46 1
167 باباجی عبدالمعبود کی صدائے بازگشت 46 166
168 باباجی کی اصل حقیقت ؟ : 48 166
169 صندل باباجی : 53 166
170 صندل باباجی اور حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی کے درمیان واسطے ؟ 56 169
171 صندل باباجی کی تعلیمی خدمات؟ 56 169
172 بانی ریاست سوات اور جرنیل جہاد آزادی ؟ 57 169
173 دعاء کی افادیت و اہمیت 60 1
174 اخبا ر الجامعہ 63 1
175 دینی مسائل 64 1
176 ( سجدہ تلاوت کا بیان ) 64 175
Flag Counter