ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
''غیر سودی نظام میں اگر قرض دار بر وقت ادائیگی نہ کرے تو اس کو سودکے بڑھنے کا خوف نہیں ہوتا........بعض علماء عصر نے اس مسئلے کے حل کے لیے یہ تجویز پیش کی ہے : عمیل سے عقد مرابحہ کرتے وقت یہ لکھوا لیاجائے کہ اگر وہ ادائیگی کی اہلیت کے باوجود بروقت ادائیگی نہ کرسکا تو وہ اپنے واجب الاد اء دین کا ایک مخصوص فیصد حصہ ایک خیراتی فنڈ میں چندے کے طورپر اداکرے گا۔اس غرض کے لیے بینک میں ایک خیراتی فنڈ قائم کیا جائے گا جونہ بینک کی ملکیت ہو گا اور نہ اس کی رقوم بینک کی آمدنی میں شامل ہوں گی بلکہ اس سے ناداروں کی امداد اور ان کو غیر سودی قرضے فراہم کرنے کا کام لیا جائے گا۔بعض مالکی فقہاء کے نزدیک ایسا التزام قضاء ً بھی نافذ ہو جاتاہے۔''(ا حسن الفتاوٰی ج ٧ ص١٢١ ) ہم کہتے ہیں کہ یہاں تو یہ طے ہوا کی عقد مرابحہ کرتے وقت عمیل کو اس کا پابند کیا جائے گا کہ اگر وہ ادائیگی کی اہلیت کے باوجود بروقت ادائیگی نہ کرسکا تو اس کو خیراتی فنڈ میں واجب الادا ء دین کا ایک مخصوص فیصد حصہ چندہ دینا ہوگا۔ لیکن مولوی عمران صاحب اپنی کتاب اسلامک بینکنگ میں لکھتے ہیں کہ عدم ادائیگی کی وجہ سے بینک کو جونقصان ہوتا ہے عمیل کو اس نقصان کا تدارک کرنا ہوگا ۔ان کے الفاظ یہ ہیں : Penalty of Default : "Another issue with Murabahah is that if the client defaults in payment of the price at the due date,the price cannot be changed nor can penalty fees be charged. In order to deal with dishonet clients who default in payment deliberately,they should be made liable to pay compensation to the islamic bank for the loss suffered on account of default."(P.129) بروقت ادائیگی نہ کرنے پر جرمانہ : ''مرابحہ میں ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ اگر عمیل معین تاریخ پر ادائیگی نہیں کرتا تو نہ تو قیمت میں