ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2004 |
اكستان |
|
کے خلاف کچھ کہنے کی جرأت نہ ہوتی تھی ۔ابھی حال ہی میں مولوی عمران اشرف عثمانی سلمہ جو اسلامی اقتصادیات میں ماشاء اللہ پی ایچ ڈی اور ایم فل بھی ہیں ان کی ایک کتاب'' اسلامی بینکاری کے لیے میزان بینک کی رہنما''''Meezan Bank's Guide To Islamic Banking'' بازار میں آئی تو اسلامی بینکاری کے اصول و فروغ پر دستاویز حاصل ہوئی۔ اسلامی بینکاری کے اکثر وبیشتر اُصول وضوابط پر تو ہمیں ان سے اتفاق ہے البتہ کچھ فکری اور عملی پہلو ایسے ہیں جن کو ہم اسلامی بینکاری کے خلاف سمجھتے ہیں اور ہمیں قوی اندیشہ ہے کہ آگے چل کر یہی پہلو اسلامی بینکاری کو مکمل غیر اسلامی بنانے میں وسائل کا کام دیں گے۔ بینک کو سود سے پاک کرنے اور بلاسود بینکاری کے نظام پر غور کرنے کے لیے شعبان ١٤١٢ھ میں ''مجلس تحقیق مسائل حاضرہ ''کا اجلاس مولانا تقی عثمانی مدظلہ کے دارالعلوم میں ہوا تھا ۔ اُس کی تجاویز احسن الفتاوٰی کی ساتویں جلد میں مذکور ہیں ۔احسن الفتا وٰی کے مؤ لف مولانا مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ اس کے بارے میں لکھتے ہیں : ''اس میں پاکستان بینکنگ کونسل کے دو ممبروں کو بھی شریک کیا گیا۔ تجاویز کی تحریر میں ان کی زیادہ سے زیادہ رعایت رکھی گئی ۔یہ بعض اُمور پر محض اس لیے مصر رہے کہ بینک کو زیادہ سے زیادہ نفع ہو علماء نے محض ان کی رعایت سے ان کی بعض نامناسب تجاویز کو بھی قبول کرلیا.....''(احسن الفتا وٰی ج٧ ص١١٥ ) مولانا تقی عثمانی مدظلہ کی دعوت پر راقم الحروف(عبد الواحد) بھی اس اجلاس میں شریک تھا۔ نامناسب تجاویز کے خلاف میں نے اجلاس میں بھی آواز اُٹھائی اوربعدمیں وہ نکات تحریر ی طورپربھی بھیجے جو سب احسن الفتا وٰ ی کی ساتویں جلد میں شائع شدہ ہیں۔ اب ہمارے سامنے ''مجلس تحقیق مسائل حاضرہ ''کی تجاویز بھی ہیں اور مولوی عمران اشرف سلمہ کی کتاب ''اسلامی بینکاری'' بھی ہے ۔ مولانا تقی عثمانی اور مولوی عمران اشرف عثمانی نے جو اسلامی بینکاری رائج کی ہے اس کے جن پہلوئوں سے ہمیں اختلاف ہے اور جن کو ہم اصل اسلامی بینکاری کے خلاف سمجھتے ہیں ان میں سے چند کو ہم ذیل میں ذکر کرتے ہیں اور ان پر اپنا تبصرہ پیش کرتے ہیں : ١۔ نقصان کے تدارک اور خیرات کے نام پر بینک کا اپنے عمیل سے رقم وصول کرنا : مجلس تحقیق کی تجاویز میں یوں ذکر ہے :