ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
مگر اشارہ سے یاپردہ کے پیچھے یا بھیجے کوئی پیغام لانے والا ) ............ (سورہ شوری : ٥١) عن مسروق قال سالت عائشة ھل راٰی محمد ۖ ربہ فقالت سبحان اللّٰہ لقد قف شعری لماقلت۔ (مسلم) مسروق رحمہ ا للہ کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا حضرت محمد ۖ نے اپنے رب کو دیکھا تھا ۔انہوں نے فرمایا سبحان اللہ (تعجب ہے تم نے کیا بات کہی ۔تم نے تو ایسی سخت بات کہی کہ)تمہاری بات کے خوف سے تو میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں (رسول اللہ ۖ نے اپنی آنکھوں سے اپنے رب کو بلا حجاب ہرگز نہیں دیکھا) عن ابی ذر قال سألت رسول اللّٰہ ۖ ھل رأ یت ربک قال نور انی اراہ۔ (مسلم) حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ۖ سے پوچھا کیا آپ نے (معراج کے موقع پر )اپنے رب کو دیکھا تھا ۔آپ نے فرمایا اللہ تعالی ( کانو رذاتی ) تو نور ہے میں اس کو (اپنی آنکھوں سے )کیسے دیکھ سکتا ہوں ۔ اللہ تعالی کے نورذاتی کو دل سے دیکھنا ممکن ہے : دل سے دیکھنے سے مراد فقط علم کا حاصل ہونا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد ہے کہ جیسے کوئی صورت آنکھوں میں آ جاتی ہے ایسے ہی دل میں آجائے۔ عن عطاء عن ابن عباس قال راٰہ بقلبہ ۔(مسلم ) عطا رحمہ اللہ سے روایت ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ ۖ نے اپنے رب کا دیدار اپنے قلب سے کیا ۔ عن عطاء عن ابن عباس قال لم یرہ رسول اللّٰہ ۖ بعینہ انما راٰہ بقلبہ۔ (ابن مردویہ) عطاء رحمہ اللہ سے روایت ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ ۖ نے اپنے رب کو اپنی آنکھوں سے نہیںدیکھا بلکہ صرف اپنے دل سے دیکھا۔ عن عکرمة عن ابن عباس قال راٰی محمد ربہ قلت الیس اللّٰہ یقول لا تدرکہ