ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
جواب : ہمارا اندازہ ہے کہ اس کورس کو پڑھنے کے لیے کم از کم میٹرک پاس ہو یا کم تعلیم ہو لیکن زائد عمر والاہو جس میں علم اخذ کرنے کی صلاحیت آچکی ہو ۔ ضرب مومن : کیا آپ کے خیال میںاس کورس کے ذریعے عوام الناس کی دینی تعلیم کی ضرورت بطریق احسن پوری ہو سکتی ہے ؟ جواب : خیال تو ایسا ہی ہے اور تجربے نے اس کی تصدیق کی ہے ۔ ضرب مومن : جو علما ء کرام اپنی مساجد میں اس کورس کو شروع کرنا چاہتے ہیں ان کی رہنمائی کے لیے آپ کیا فرمائیں گے؟ جواب : اس ضمن میں چند باتیں ہیں : (١) پہلی تو یہ کہ ان حضرات کو چاہیے کہ وہ پڑھانے سے پہلے کتاب کا مطالعہ اچھی طرح کرلیںمحض اردو میں ہونے کی وجہ سے یہ نہ سمجھ لیںکہ مطالعہ کی ضرورت نہیں ، صورت مسئلہ کو صحیح صحیح اور پوری گرفت کے ساتھ سمجھنا ضروری ہے۔ (٢) دوسری بات یہ کہ سبق کے دوران سبق سے خارجی اور غیر متعلقہ مباحث میں نہ لگیں۔ (٣) تیسری گزارش یہ کہ سبق کے دوران کسی اختلافی بحث میں نہ لگیں اصل بات کو مثبت انداز میں پیش کریں (٤) چوتھی بات کہ پڑھنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں ۔ ان کے دل میں کوئی سوال ہوتو اس کو حل کریں ۔خواہ سبق سے متعلق ہو یا نہ ہو لیکن سبق سے غیر متعلق سوالوں کے جوابات سبق کے بعد دیں ۔ (٥) ناغہ بالکل نہ کریں اگر کبھی واقعی بہت مجبوری ہوتو متبادل استاد کا انتظام ضرور کریں ۔اس بات کو ضرور ذہن میں رکھیں کہ پڑھانا آپ کا کام ہے اور آپ کی ذمہ داری اور ضرورت ہے ، پڑھنے والوں کے اعتبار سے نہ سوچیں ۔ (٦) پڑھنے والے کم ہوں تو مایوس نہ ہوں ۔ایک بھی پڑھنے والا ہوا تو محنت اسی طرح کریں جس طرح سو پڑھنے والوں پرکرتے ہیں ۔ایک طالب علم جو کچھ پوچھے اس کا جواب علی وجہ البصیرت معلوم ہوتو جواب دیں ورنہ بر ملا کہہ دیں کہ تحقیق کرکے بتائیں گے ۔ ظاہر ہے کہ آپ کوئی انسائیکلو پیڈیا ( دائرة المعارف )تو نہیں کہ ہر سوال کا جواب ہر وقت حاضر ہو ۔ اٹکل سے کوئی جواب نہ دیں ،کسی بھی طالب علم کے سوا ل کو حقیر نہ سمجھیں او ر ہمدردی سے اس کی تسلی کرنے کی کوشش کریں جواب کی تحقیق خود نہ کرسکتے ہوں تو دیگر اچھے علما ء سے پوچھ لیں ۔ (٧) جتنا وقت طے ہے طالب علموں کو اس سے زیادہ ہرگز نہ بٹھائیں ،بہتر ہے کہ چند منٹ پہلے ہی فارغ کردیں ۔شرکا ء جتنے بھی ہوں ۔ آپ پوری دلجمعی سے پڑھائیں ۔آج ایک طالب علم ہے تو آپ کے اخلاص کی بدولت کل زیادہ بھی ہوسکتے ہیں ۔ صفحہ نمبر 70 کی عبارت ضرب مومن : مفتی صاحب ! آپ کا بہت بہت شکریہ ۔ (بشکریہ ضرب مومن ١٢جولائی ٢٠٠٢ئ)