ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2002 |
اكستان |
|
رہا،فوج سے واپسی کے بعد لاہور ہی میں ایک ہسپتال میں ملازمت ملی جو تاحال جاری ہے۔ ١٩٨٣ ء سے جامعہ مدنیہ میں تدریس کا سلسلہ بھی جاری ہے جامعہ کے مفتی حضرت مولانا عبد الحمید صاحب اور ان کے صاحبزادے حضرت مولانا عبدالرشید صاحب سے افتا ء کا علم سیکھا۔ ضرب مومن : آپ کو مفتی بھی کہا جاتا ہے اور ڈاکٹر بھی، اس کی کیا وجہ ہے ؟ جواب : ١٩٧٤ء میں جب جامعہ مدنیہ میں پڑھنے کے لیے داخلہ لیا اس وقت چونکہ ایم بی بی ایس کر چکا تھا اس لیے جامعہ کے تما م طلبہ اور اساتذہ ڈاکٹر کہنے لگے اور پھر یہ شناخت بن گئی ،بعد میں جب مولانا مفتی عبدالحمید صاحب مدظلہ نے علالت کے باعث افتاء کا کا م چھوڑا تو جامعہ کی طرف سے یہ کام میرے سپرد ہوا اور اس طرح مفتی کہا جانے لگا۔ ضرب مومن : آپ کی موجودہ علمی اور اصلاحی مصروفیات آج کل کیا ہیں ؟ جواب : افتاء میں تخصص کرانا ، جامعہ کے چند دیگر اسباق کی تدریس اور افتاء کا کام ،ان کے علاوہ وہ تصنیفی کام جس کی توفیق ہو جائے ۔اب تک تقریبًاپندرہ کتب میرے قلم سے تالیف ہو چکی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں : (١) فہم دین کورس (درجہ عام ) اسلامی عقائد ،اصول دین، مسائل بہشتی زیور(دو حصوں میں ) (٢) فہم دین کورس (درجہ اعلیٰ )تفسیر فہم القرآن جلد اول (سورة فاتحہ تا سورہ نساء )، فہم حدیث جلد اول (زیر طبع ) (٣) مریض ومعالج کے اسلامی احکام (٤) سو نا چاندی او ر ان کے زیورات کے اسلامی احکام (٥) دین کا کام کرنے والوں کے لیے چند ضروری باتیں (٦) شرح احادیث حروف سبعہ اور تاریخ قراء ت متواترہ (٧) مروجہ مجالس ذکر و درود کی شرعی حیثیت (٨) قرآن و حدیث سے عداوت کیوں؟ ضرب مومن : یہ کورس مرتب کرنے کا خیال آپ کو کیسے آیا ؟ جواب : ہمارے جامعہ مدنیہ کے بانی اور مہتمم حضرت مولانا سید حامد میاں صاحب رحمہ اللہ نے ایک وقت یہ ترتیب رکھی تھی کہ کالج میں پڑھنے والے طلبہ کو مدرسہ میں اقامت دے کر ان کی دینی تعلیم و تربیت کی جائے ۔وہ سلسلہ بعد میں کسی وجہ سے منقطع ہو گیا ۔اپنی تدریسی زندگی کے ابتدائی زمانہ میں دنیاوی اعتبار سے بعض خوب پڑھے لکھے لوگ آئے اور عربی زبان سیکھنے کی خواہش ظاہر کی ،ان کے لیے اس کا بندوبست کیا گیا لیکن یہ تجربہ ہوا کہ عام طورسے یہ حضرات دو یا