ہے : قال ابن عباس رضي الله عنهمارأیت عمربن الخطاب رضي الله تعالى عنه قبل وسجد علیه (أي علی الحجر) ثم قال رأیت رسول الله ﷺ فعل هکذا ففعلت )۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو میں نے دیکھا کہ آپ نے حجر ِاسود کا بوسہ لیا اور پھر اس پر سجدہ کیا اور فرمایا : میں نے ایسا کرتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا اس لئے میں نے بھی ایسا ہی کیا۔
تنبیہ: یہ سجدہ کرنا اللہ تعالیٰ کے لئے ہے نہ کہ حجر ِاسود کے لئے، حجر ِاسود اللہ کی مخلوق ہے اور سجدہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہے ، آنحضرت ﷺ نے حجر ِاسود پر جو سجدہ فرمایا یہ اللہ ہی کے لئے تھاجیسا کہ زمین پر سجدہ کیا جاتا ہے وہ بھی اللہ تعالی ہی کے لئے ہوتاہے، لہذا ہمیں بھی اتباع سنت میں حجر اسود پر سجدہ کرناچاہیئے، بشرطیکہ موقع مل جائے۔
(۳) بغیر بوسہ لئے اور پیشانی لگا ئے رکن ِیمانی کا صرف استلام کرنا (یعنی ہاتھ سے چھونا )۔
(۴) طواف کرتے وقت ماثورہ دعائیں اور اذکار کاپڑھنا ۔