اس امت کی پانچویں اور چھٹی خصوصیت
موسیٰؑ نے اور آگے پڑھا اور کہنے لگے
رَبِّ اِنِّی اَجِدُ فِی الْاَلْوَاحِ اُمَّۃً صَدَقَاتُہُمْ یَأْکُلُوْنَہَا فِی بُطُوْنِہِمْ وَیُوْجَرُوْنَ عَلَیْہَا
پروردگار! تورات میں ایسی امت کا ذکر ہے ، جن کے صدقات وہ خود کھائیں اور انہیں اس پر صدقات کا اجر بھی ملے گا۔ جبکہ پہلی امتوں کا حال تو یہ تھا کہ جب وہ صدقہ کرتے اور وہ قبول ہوتا تو آسمان سے آگ آکر اسے کھاجاتی اور نہ قبول ہوتا تو ایسے ہی رکھا رہ جاتا پھر اسے جنگل کے درندے بھیڑئیے اور پرند کھالیتے۔
رَبِّ فَاجْعَلْہُمْ اُمَّتِی… میرے رب انہیں میری امت بنادے
قَالَ تِلْکَ اُمَّۃُ اَحْمَدَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ… حق تعالیٰ نے فرمایاوہ تو احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے۔
پھر چھٹی جگہ پڑھا اور کہنے لگے۔
رَبِّ فَاِنِّی اَجِدُ فِی الْاَلْوَاحِ اُمَّۃً اِذَا ہَمَّ اَحَدُہُمْ بِحَسَنَۃٍ ثُمَّ لَمْ یَعْمَلْہَا کُتِبَتْ لَہٗ حَسَنَۃٌ
میرے رب! تورات میں ایسی امت کا ذکر ہے کہ جب ان میں کا کوئی نیکی کا ارادہ کرے گا تو ارادہ پر ایک نیکی لکھ دی جائیگی اور اگر وہ نیکی کرلے گا تو دس گنا سے سات سو گنا تک لکھا جائے گا۔
رَبِّ اجْعَلْہُمْ اُمَّتِی… پروردگار! انہیں میری امت بنادے