بہتر-ظہور میں سب سے آخر-اور دخول جنت میں سب سے پہلے
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اَلْجَنَّۃُ حُرِّمَتْ عَلَی الْاَنْبِیَائِ حَتّٰی اَدْخَلَہَا وَحُرِّمَتْ عَلَی الْاُمَمِ حَتّٰی تَدْخُلَہَا اُمَّتِیْ (طبرانی فی الاوسط)
جنت سارے نبیوں پر حرام ہے یہانتک کہ میں جنت میں داخل ہو جاؤں اور جنت ساری امتوں پر حرام ہے یہاں تک کہ میری امت جنت میں داخل ہو جائے۔
اس امت کی خصوصیت اور موسیٰؑ کی درخواست
جس امت کو اللہ تعالیٰ نے خیر امت کا لقب دیا ہو، اس کے مقام ومرتبہ کا کیا اندازہ ہو سکتا ہے! اس امت کے فضائل ومناقب پچھلی کتابوں میں بھی مذکور ہیں۔
حضرت موسیٰؑ نے تورات میں مختلف مقامات پر اس امت کے فضائل دیکھے، تو اللہ تعالیٰ سے عرض کرنے لگے۔
یَارَبِّ اَجِدُفِی الْاَالْوَاحِ اُمَّۃً خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ یَأْمُرُوْنَ بَالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ
پروردگار! تورات کی تختیوں میں ایک ایسی امت کا تذکرہ پا رہاہوں جس کو آپ نے خیر امت بنایا ہے ، جس کا کام ہے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر
رَبِّ اجْعَلْہُمْ اُمَّتِیْ
پروردگار! انہیں میری امت بنادے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا