متوجہ ہوجا، غفلت تیرے لئے زیبا نہیں ہے، وہ کریم آقا ہے جس کا اندازِ کرم یہ ہے۔
مَنْ تَقَرَّبَ اِلَیَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ اِلَیْہِ ذِرَاعًا وَمَنْ تَقَرَّبَ اِلَیَّ ذِرَاعًاتَقَرَّبْتُ اِلَیْہِ بَاعاً وَمَنْ اَتَانِی یَمْشِیْ اَتَیْتُہٗ ہَرْوَلَۃً۔
جو میری طرف ایک بالشت بڑھتا ہے میں اس کی طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہوں اورجو میری طرف ایک ہاتھ بڑھتا ہے میں اس کی طرف دو ہاتھ بڑھتا ہوں، اور جو میری طرف چل کر آتا ہے میری رحمت اس کو لپک کرلے لیتی ہے۔
دنیا کی چند کوڑیوں کی خاطر زندگی کی کتنی راتیں جاگ کر لوگ گذار دیتے ہیں اور اس پر انہیں ذرا بھی بوجھ نہیں پڑتا،کیا دین کی خاطررمضان کی چند راتیں یا ایک رات نہیں جاگ سکتے، بس دل پر لینے اور دل میں سماجانے کی بات ہے۔
لیلۃ القدر کو لیلۃ القدر کیوں کہتے ہیں؟
یہ رات بڑی عظمت وشرافت والی ہے، اس کو لیلۃ القدر کہتے ہی اس لئے ہے کہ اس میں عظمت وشرف ہے، قدر کے ایک معنی عظمت وشرف کے ہے، امام زہری وغیرہ علماء نے اس جگہ یہی معنی لئے ہیں،اور جس نے اس رات میں اپنے آپ کو عبادت ودعامیں لگادیا وہ بھی عظمت وشرف والا ہوگیا۔
ابوبکر وراق کہتے ہیں کہ اس رات کو لیلۃ القدر اس لئے کہتے ہیں کہ جس آدمی کی اس سے پہلے اپنی بے عملی کے سبب کوئی قدروقیمت نہ تھی، اس رات میں توبہ واستغفار اور عبادت کے ذریعہ وہ صاحب قدر وشرف بن جاتا ہے۔
(مستفاد از معارف القرآن)