اللہ تعالیٰ نے ایسے مواقع امت کو تیز پرواز کے لئے دئیے ہیں، تاکہ امت تھوڑے وقت میں لمبا سفر کرسکے، اس امت کی عمریں چھوٹی ہیں۔
ایک رات کا ثواب تیراسی سال چار مہینے… اگر کسی خوش نصیب کو زندگی کے دس سال کی دس راتیں مل گئیں تو اس کے کھاتے میں تقریباً ساڑھے آٹھ سو سال کی پرواز، اور اگر بیس راتیں زندگی میں میسر آگئی تو کتنی پرواز؟
تقریباً سترہ سو سال… ساٹھ ستر سال کی عمر میں سے سترہ سو سال سے زیادہ کی پرواز کرسکتا ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا اس امت پر کتنا بڑا انعام ہے کہ اس کو تقرب الی اللہ اور وصول الی اللہ کے لئے کیسی زبردست پرواز عطا کی کہ یہ امت اپنی چھوٹی عمر میں وہ پرواز کرسکتی ہے جو پرواز پچھلی امتیں سینکڑوں سال میں نہیں کرسکیں۔
اس امت کے ساتھ اللہ کا خصوصی فضل ڈیوٹی کم اور وظیفہ زیادہ
اسی لئے حدیث میں فرمایا
اِنَّمَا مَثَلُکُمْ وَمَثَلُ الْیَہُوْدِ وَالنَّصَارٰی… کہ تمہاری اور تم سے پہلی امتوں یہود ونصاریٰ کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی آدمی کچھ مزدورکام پر رکھے اور ان مزدوروں سے کہے۔
مَنْ یَّعْمَلُ لِی اِلٰی نِصْفِ النَّہَارِ عَلٰی قِیْرَاطٍ قِیْرَاطٍ
کون صبح سے دوپہر تک میرے پاس کام کرے گا، مزدوری کرے گا جس کی مزدوری میں ایک قیراط دونگا۔ پس یہود نے ایک قیراط مزدوری پر صبح سے ظہر تک کام