شب قدر کا انعام امت کو کیوں ملا؟
شب قدر کا انعام امت کو ملاہی ہے بلند پروازی کے لئے چونکہ اس کی عمریں چھوٹی ہیں اور پرواز بلند کروانی ہے۔
حدیث میں ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شب قدر حق تعالیٰ نے میری امت کو مرحمت فرمائی، پہلی امتوں کو نہیں ملی۔
حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی امتوں کی عمروں کو دیکھا کہ لمبی لمبی عمریں ہیں جس میں جس طرح کے کار خیر کرنا چاہیں کرسکتے ہیں، اور آپؐ کی امت کی عمریں بہت تھوڑی ہیں اگریہ نیک اعمال میں برابری کرنا چاہیں تو ناممکن …کہاں ساٹھ ستر سال اور کہاں سات سو آٹھ سو سال اس سے اللہ کے لاڈلے نبی کو رنج ہوا… تو اس کی تلافی میں اللہ تعالیٰ نے یہ رات مرحمت فرمائی، اور بھی کئی روایات ہیں۔
شب قدر کے انعام کا سبب
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی اسرائیل کے ایک مجاہد کا حال بیان کیا جو ایک ہزار مہینہ تک مسلسل جہاد میں مشغول رہا، کبھی ہتھیار نہیں اتارے، اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے حب یہ حال سنایا تو مسلمانوں کو تعجب ہوا…اس پر سورۂ قدر نازل ہوئی، جس میں اس امت کے لئے صرف ایک رات