کس کے لئے؟ لَمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ… اس آدمی کے لئے جو جھگڑا چھوڑدے ’’وَاِنْ کَانَ مُحِقًّا‘‘ اگرچہ حق پر ہو۔
یعنی آدمی حق پر ہے، لوگ اس کے فیور میں ہیں، کورٹ کچہری میں بھی اس کی موافقت میں فیصلہ ہوسکتا ہے……مگر اس کے باوجود وہ جھگڑا چھوڑ دے تو اس کے لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں محل کی ضمانت لے رہے ہیں۔
معلوم ہوا کہ جھگڑا بہت ہی بری چیز ہے۔
شب قدر کے اخفا کی مصلحتیں پہلی مصلحت
اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ کون سمجھ سکتا ہے، ظاہری طور پر تعیین کا اٹھ جانا اگرچہ بڑی خیر کا اٹھ جانا ہے، لیکن اللہ کی طرف سے ہے اس لئے ہمارے حق میں خیر ہی ہے۔ اسی لئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
عَسٰی اَنْ یَّکُوْنَ خَیْرًا لَکُمْ… ممکن ہے کہ یہ تمہارے لئے خیر ہو
علماء نے اس کے اخفا کی مختلف مصلحتیں لکھی ہیں، حضرت شیخ زکریاؒ نے بھی اس کو فضائل رمضان میں مفصل لکھا ہے۔
پہلی حکمت یہ ہے کہ اگر یہ رات متعین ہوتی تو بہت سی کوتاہ طبیعتیں اس رات میں تو تھوڑا بہت اہتمام کرلیتیں، مگر اور راتوں کا اہتمام بالکل چھوڑ دیتیں، بالکل ہی غافل ہو جاتیں اور اخفا کی صورت میں … شاید آج شب قدر ہو شاید آج شب قدر ہو… اس احتمال پر کچھ راتوں میں عبادت کی توفیق نصیب ہو جاتی ہے۔