دوسری اور تیسری مصلحت
دوسری مصلحت یہ بھی ہے کہ بہت سے لوگ گناہوں کے عادی ہوتے ہیں، انہیں گناہوں کے بغیر چین نہیں آتا، طبیعتوں میں سکون ہی گناہوں سے ملتا ہے، اگر یہ رات متعین ہوتی اور وہ لوگ اسی طرح گناہوں پر جرأت کرتے تو ان کے لئے سخت خطرہ اور اندیشہ ہوتا… تو حق سبحانہ وتقدس کی رحمت نے اس کو گوارہ نہ کیا کہ اس عظمت والی رات کے معلوم ہونے کے بعد کوئی گناہ پر جرأت کرے۔
تیسری مصلحت یہ کہ حق تعالیٰ شانہ فرشتوں پر فخر کرتے ہیں… اور اس صورت میں تفاخر کااور زیادہ موقع ہے کہ بندے باوجود معلوم نہ ہونے کے محض احتمال اور خیال پررات رات بھر جاگتے ہیں، اور عبادت میں مشغول رہتے ہیں کہ جب احتمال پر اس قـدر کوشش کرتے ہیں تو اگر بتلادیا جاتا کہ یہی رات شب قدر ہے تو پھر ان کی کوشش کا کیا حال ہوتا ان کے علاوہ اور بھی متعددمصلحتیں ہوسکتی ہیں۔
(فضائل رمضان)
یہ رات شاہانہ جشن کی رات ہے
بہر حال یہ رات بڑی اہم اور بابرکت ہے قرآن اس رات کی چوتھی فضیلت بیان کررہا ہے’’ مِنْ کُلِّ اَمْرٍ‘‘بعض علماء من کل امر کو مستقل ایک جملہ قراردیتے ہیں اور من بیانیہ ہے… تو اس صورت میں اس کے معنی یہ ہوںگے کہ ہر کام کے اور ہر قسم کے فرشتے اترتے ہیں…کیونکہ فرشتے مختلف کاموں میں لگے ہوتے ہیں، کوئی رکوع میں ،کوئی سجدہ میں،کوئی قیام میں، کوئی جمال حق کے مشاہدہ