فَتَلاَحٰی رَجُلاَنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ فَقَالَ خَرَجْتُ لِاُخْبِرَکُمْ بِلَیْلَۃِ الْقَدْرِ فَتَلاَحٰی فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ فَرُفِعَتْ… تو دوآدمیوں میں جھگڑا ہو رہا تھا تو حضرت نے فرمایا میں تمہیں شب قدر بتلانے کے لئے نکلا تھا مگر فلاں فلاں آدمیوں میں جھگڑا ہو رہا تھا تو اس کی تعیین اٹھالی گئی۔
پھر آپؐ نے فرمایا
عَسٰی اَنْ یَّکُوْنَ خَیْرًا لَکُمْ فَالْتَمِسُوْہَا فِی التَّاسِعَۃِ وَالسَّابِعَۃِ وَالْخَامِسَۃِ
ممکن ہے کہ یہی تمہارے لئے بہتر ہو، اس کی تعیین کا اٹھ جانا ہی تمہارے حق میں خیر ہو، لہٰذا تم ۲۹؍۲۷؍اور۲۵ویں میں تلاش کرو۔
جھگڑے کی نحوست
اس سے اندازہ لگاؤ کہ جھگڑا کتنی بڑی محرومی اور نحوست کی چیز ہے جس کی وجہ سے اتنی بڑی خیر اٹھالی گئی اور یہی نہیں بلکہ جھگڑا ہمیشہ خیرو برکات سے محرومی کا ذریعہ ہوتا ہے۔جھگڑا شریعت میں بہت ہی ناپسندیدہ ہے، اس سے بچنے کی مختلف طریقوں سے تاکید کی گئی ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اَنَازَعِیْمٌ بِبَیْتٍ فِی رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ وَاِنْ کَانَ مُحِقًّا۔
میں جنت کے اطراف میں ایک گھر دلانے کی ذمہ داری لیتا ہوں… اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں محل دلانے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔