کیا، پھر نصاریٰ نے ظہر سے عصر تک ایک قیراط پر کام کیا… پھر آئی باری تمہاری
ثُمَّ اَنْتُمُ الَّذِیْنَ تَعْمَلُوْنَ مِنْ صَلاَۃِ الْعَصْرِ اِلٰی مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلٰی قِیْرَاطَیْنِ قِیْرَاطَیْنِ
انہوں نے تو صبح سے دوپہرتک اور دوپہر سے عصر تک کام کیا… اور مزدوری ایک قیراط ملی اور تمہارے کام کا وقت عصر سے مغرب تک ، بس تھوڑی ڈیوٹی… اور مزدوری ڈبل، دوقیراط
فَغَضِبَتِ الْیَہُوْدُ وَالنَّصَارٰی… یہ ماجرا دیکھ کر یہود ونصاریٰ غصہ کرنے لگے ناراض ہونے لگے اور کہنے لگے، عجیب بات ہے۔
نَحْنُ اَکْثَرُ عَمَلاً وَاَقَلُّ عَطَاء ًا… کہ ڈیوٹی تو ہماری زیادہ ، کام کا وقت ہمارا زیادہ اور وظیفہ ہمارا کم؟
تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا… ہَلْ ظُلِمْتُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَیْئًا… بتاؤ! تمہارا جو حق تھا اور تمہارے سے جو قرار ہوا تھا اس میںتمہارے لئے کوئی کمی ہوئی؟ یا جو طے تھا وہ پورا پورا ملا؟
وہ کہنے لگے نہیں کمی تونہیں ہوئی پورا پورا ملا۔
تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا( جب تم پر کوئی ظلم نہیں ہوا، بلکہ پورا پورا مل گیا تو اب میں اگر اس (امت محمدیہ) کو اس کی مزدوری بڑھا کردوں تو) فَذٰلِکَ فَضْلِی اُوْتِیْہِ مَنْ اَشَائُ یہ میرا خصوصی فضل ہے میں جسے چاہوں دے سکتا ہوں۔
(بخاری حدیث نمبر ۲۱۴۹)