تعالیٰ نے اس میں جو اجر و ثواب رکھا ہے اور اِس مُجاہدہ و مشقت میں جو نیکیوں کے پہاڑ اور اِنعامات رکھے ہیں وہ اِس قدر عظیم اور بڑے ہیں کہ اُن کے مقابلے میں یہ عارضی اور قلیل مشقتیں ہیچ ہیں اور سودا ہر گز کوئی مہنگا نہیں ،چنانچہ احادیثِ طیبہ میں نبی کریمﷺنے سردیوں کے موسم میں کیے جانے والے وضو اور غسل اور اس میں پڑھی جانے والی نماز کے خصوصی فضائل ذکر کیے ہیں ،اور اِضافی اجر و ثواب کی بشارتیں سنائی ہیں ، ذیل میں اس کا کچھ نمونہ ملاحظہ فرمائیں :
سردی کے وضو کی فضیلت:
حضرت سیدنا علی کرّم اللہ وجہہ نبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَنْ أَسْبَغَ الْوُضُوءَ فِي الْبَرْدِ الشَّدِيدِ، كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ كِفْلَانِ“جس نے سخت سردی میں کامل وضو(یعنی سنّت کے مطابق اچھی طرح وضو)کیا اُس کیلئے اجر کے دو حصے ہوتے ہیں(یعنی ڈبل اجر ہوتا ہے)۔(طبرانی اوسط:5366)
حضرت ابومالک اشعرینبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”سِتُّ خِصَالٍ مِنَ الْخَيْرِ: جِهَادُ أَعْدَاءِ اللهِ بِالسَّيْفِ، وَالصَّوْمُ فِي يَوْمِ الصَّيْفِ، وَحُسْنُ الصَّبْرِ عِنْدَ الْمُصِيبَةِ، وَتَرْكُ الْمِرَاءِ وَأَنْتَ مُحِقٌ، وَتَبْكِيرُ الصَّلَاةِ فِي يَوْمِ الْغَيْمِ، وَحُسْنُ الْوُضُوءِ فِي أَيَّامِ الشِّتَاءِ“خیر و بھلائی کی چھ (اہم)خصلتیں ہیں:اللہ کے دشمنوں کے ساتھ تلوار(اسلحہ)کے ذریعہ جہاد کرنا،گرمی میں روزہ رکھنا،مصیبت کے وقت بہترین صبر کرنا،حق پر