تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں:”يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ وَأَنَا الدَّهْرُ، بِيَدِي الأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ“آدم کابیٹا(اِنسان)مجھے تکلیف دیتا ہے، یعنی وہ زمانے کو گالی دیتا ہے ، حالانکہ میں زمانہ ہوں ،میرے ہی ہاتھ میں سارے اُمور ہیں ، رات ودن کو میں ہی پلٹتا ہوں ۔(بخاری:4826)
(3)تیسرا ادب:عافیت کی دعاء:
موسمِ سرما کی ٹھنڈی ہواؤں اور ٹھٹھرتی راتوں میں یقیناً تکلیف تو ہوتی ہے، بالخصوص جبکہ گرم کپڑے ، لحاف اور سردی سے بچاؤ کا مُناسب اِنتظام نہ ہو تو یہ تکلیف اور بھی بڑھ جاتی ہے ، پھر اِن سرد اور ٹھنڈی ہواؤں میں بسا اوقات نزلہ زُکام،کھانسی اور بخار وغیرہ بھی ہوسکتا ہے جس سے کئی قسم کی پریشانیوں کا سامنا ہوتاہے ایسے میں اِنسان کو چاہیئے کہ دل و جان سے اللہ کے فیصلہ پر راضی رہے،صبر سے کام لے اور اللہ سے عافیت کی دعاء مانگتا رہے ،کیونکہ یہی اُس کے دکھوں کا مداوا اور یہی اُس کے دَردوں اور مصیبتوں کی دَواء ہے۔حدیث میں آتا ہے : حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں:
”مَا سُئِلَ اللَّهُ شَيْئًا يَعْنِي أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يُسْأَلَ العَافِيَةَ“
ترجمہ:اللہ تعالیٰ سے کوئی چیز ایسی نہیں مانگی گئی جو اُس کے نزدیک عافیت سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہو۔(ترمذی:3548)
نبی کریمﷺنے ایک دفعہ منبر پر کھڑے ہو کر یہ اِرشاد فرمایا:”اِسْأَلُوا اللَّهَ العَفْوَ وَالعَافِيَةَ، فَإِنَّ أَحَدًا لَمْ يُعْطَ بَعْدَ اليَقِينِ خَيْرًا مِنَ العَافِيَةِ“اللہ سے