(وضو میں خشک رہ جانے والی)ایڑیوں کیلئے(جہنم کی ) آگ کے ذریعہ ہلاکت ہے،تم لوگ وضو کو مکمل کیا کرو۔(مسلم:241)
(2)دوسرا مسئلہ: موزوں پر مسح کرنا:
شریعت نے وضو کرتے ہوئے”مسح علی الخفین“یعنی موزوں پر مسح کرنے کی رخصت اور اِجازت دی ہے اور اسے پاؤں کے دھونے کا بدل قرار دیا ہے سردیوں میں چونکہ وضو کرتے ہوئے بار بار پاؤں دھونے میں مشقت ہوتی ہے اورپاؤں کے دھونے میں سردی کا احساس بھی زیادہ ہوتا ہے اِس لئے موسمِ سرما اِس رخصت پر عمل کرنے کا بہترین موقع ہوتا ہے،اِسی لئے سردیوں میں بہت سے لوگ اِس رخصت سے فائدہ اُٹھاتے ہیں ، البتہ اس کے مسائل سے آگاہی ضروری ہے تاکہ اس میں ہونے والی کوتاہیوں سے بچا جاسکے ، اِسی لئے ذیل میں تسہیل بہشتی زیور سے اس کے کچھ ضروری مسائل ذکر کیے جارہے ہیں :
(1)موزے چمڑے کے ہونے چاہیئے ۔اگر چمڑے کے نہ ہوں تو کم از کم مجلّد یا منعّل ہونا ضروری ہےیعنی جس پر چمڑا چڑھا ہویا صرف نیچے چمڑا لگا ہو۔عام طور پر جو کپڑوں کی جرابیں پہنی جاتی ہیں اُن کو پہن کر مسح کرنا درست نہیں ، اس صورت میں اُتار کر پاؤں دھونا ضروری ہوگا۔
(2)موزوں کو طہارت یعنی پاکی کی حالت میں پہننا شرط ہے ، اگر وضو نہ ہونے کی حالت میں موزے پہن لیے جائیں اور بعد میں اُس پر مسح کیا جائے تو مسح درست نہ ہوگا۔