(6)چھٹا ادب:سردی سے بچاؤ کے ذرائع اور تدابیر اختیار کرنا:
سردی کے موسم میں اپنی وسعت اور حیثیت کےمطابق اس سے بچاؤ کے اسباب اور ذرائع اختیار کرنے چاہیئے،لحاف ،موٹی چادر اور اوڑھنے بچھونے کیلئےگرم اور موٹے کپڑے استعمال کرنے چاہیئے تاکہ بیماریوں اور پریشانیوں سے بچا جاسکے ۔ حدیث میں ہے،نبی کریمﷺنےاِرشاد فرمایا:”إِنَّ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا“بیشک تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے۔(ابوادؤد:1369)
(7)ساتواں ادب:نادار اور مفلس لوگوں کے کام آنا:
سردی کے موسم میں بہت سے ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس سردی سے بچاؤ کے اسباب نہیں ہوتے اور نہ ہی اُن کے پاس اتنی وسعت ہوتی ہے کہ اس کو خرید سکیں ، ایسے لوگوں کا موسمِ سرما کس طرح گزرتا ہےاس کو سوائے صرف خود اُن کے کون جان سکتا ہے،نرم وگرم بستر اور لحاف میں سونے والوں کو اُن کی تکلیفوں اور پریشانیوں کا کیااحساس ہوسکتا ہے ۔اِس لئے سردی کے موسم میں اپنے اُن مُفلس بھائیوں کو بھولنا نہیں چاہیئے ، بلکہ اِس موقع سے فائدہ اُٹھاکر اپنی نجات کا سامان کرنا چاہیئے ۔
علّامہ ابن جوزی نےاپنی کتاب”صفۃ الصفوۃ“ میں مشہور تابعی حضرت صفوان بن سُلیم کا ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ وہ سردی کے موسم میں ایک رات مسجد سے باہر نکلے، دیکھا کہ ایک شخص سردی سے کانپ رہا ہےاور اسکے پاس اپنے آپ کو سردی سے بچانے کے لئے کپڑے تک نہیں ہیں، چنانچہ انہوں