”فَيُكْرَهُ التَّلَثُّمُ وَتَغْطِيَةُ الْأَنْفِ وَالْفَمِ فِي الصَّلَاةِ لِأَنَّهُ يَشْبَهُ فِعْلَ الْمَجُوْسِ حَالَ عِبَادَتِهِمْ النِّيْرَانَ“نماز پڑھتے ہوئے(مُنہ پر)ڈھاٹا باندھنا اور ناک اور مُنہ کو ڈھانک لینا مکروہ ہے،اِس لئے کہ یہ مجوسیوں(آگ کی پرستش کرنے والوں)کے فعل کی مُشابہت ہے کیونکہ وہ لوگ آگ کی عبادت کرتے ہوئے ایسے ہی کیا کرتے تھے۔(مَراقی الفلاح:128)
(4)چوتھا مسئلہ:چادر یا رومال وغیرہ کولٹکاکرنماز پڑھنامکروہ ہے:
نماز کے دوران کسی چادر یا رومال وغیرہ کو اِس طرح لٹکالینا جس سے اُس کےدونوں کنارے زمین پر لٹک رہے ہوں یہ بھی مکروہ ہے ،اِس لئے کہ یہ ”سدل“کہلاتا ہے جس سے حدیث میں منع کیا گیا ہے ،چنانچہ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں :”نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ“نبی کریمﷺنےنماز میں سدل اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے۔(ترمذی:378)
صاحبِ ہدایہ علّامہ مَرغَینانیفرماتے ہیں:
”(وَلَا يُسْدِلُ ثَوْبَهُ) لِأَنَّهُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ نَهَى عَنْ السَّدْلِ، وَهُوَ أَنْ يَجْعَلَ ثَوْبَهُ عَلَى رَأْسِهِ وَكَتِفَيْهِ ثُمَّ يُرْسِلَ أَطْرَافَهُ مِنْ جَوَانِبِهِ“اپنے کپڑے کو نماز میں نہ لٹکائے،اِس لئے کہ نبی کریمﷺنےنماز میں سدل اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے، اور ”سدل“یہ ہے کہ (نماز میں)اپنے کپڑے کو سر اور