رُومال ہو اُس کیلئے مُناسب یہی ہے کہ وہ نماز کے وقت میں رومال زمین پر رکھ کر نماز اداء کرے۔(فتح القدیر:1/412)(ردّ المحتار:2/26)
(5)پانچواں مسئلہ:چادر یا رومال وغیرہ میں لِپٹ کر نماز پڑھنامکروہ ہے:
نماز کے مکروہات میں سے ایک مکروہ یہ ہے کہ نماز میں ”اِشتمالِ صمّاء“کی کیفیت اختیار کی جائےاور اس کو ”اِشتمالِ یہود“ بھی کہتے ہیں جس کی تفصیل فقہاء کرام نے یہ ذکر کی ہے کہ نماز میں کسی کپڑے(یعنی چادر اور شال وغیرہ) کو اپنے جسم پر اِس طرح سے لپیٹ لیا جائے کہ ہاتھوں کے نکالنے کیلئے بھی کوئی جگہ باقی نہ رہے۔(فتح القدیر:1/412)(البحر الرائق:2/26)(مراقی الفلاح:128)
اور اس عمل کی مُمانعت خود حدیث میں موجود ہے ، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمرنبی کریمﷺکایہ اِرشادنقل فرماتے ہیں:
”إِذَا كَانَ لِأَحَدِكُمْ ثَوْبَانِ فَلْيُصَلِّ فِيهِمَا فَإِنْ لَمْ يَكُنْ إِلَّا ثَوْبٌ وَاحِدٌ فَلْيَتَّزِرْ بِهِ، وَلَا يَشْتَمِلْ اشْتِمَالَ الْيَهُودِ“جب تم میں سے کسی کے پاس(اوپر نیچے کے)دو کپڑےہوں تو اُسے چاہیئے کہ دونوں کپڑوں میں نماز پڑھے اور اگر ایک ہی کپڑا ہو تو اُسے چاہیئے کہ اس سے اِزار(تہمد)باندھ لے اور یہودیوں کی طرح اپنے جسم پر نہ لپیٹے۔(ابوداؤد:635)
سردیوں کے موسم میں ٹھنڈک سے بچنے کیلئے لوگوں میں یہ عمل دیکھنے میں آتا ہے اورلوگ چادر کو اپنے جسم پر اس طرح لپیٹ لیتے ہیں کہ ہاتھوں کو حرکت دینا