بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
سردی کا موسم اور اُس کے آداب
سردی کی حقیقت:
سائنسی طور پر سرد موسم کی کوئی بھی وجہ بیان کی جاتی ہو لیکن احادیثِ طیّبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سردی کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جہنّم کے سانس لینے کی وجہ سے ہوتی ہے ، چنانچہ حدیث ملاحظہ فرمائیں:
حضرت ابوہریرہنبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں :
”قَالَتِ النَّارُ:رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأْذَنْ لِي أَتَنَفَّسْ، فَاَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ بَرْدٍ، أَوْ زَمْهَرِيرٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ، وَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ حَرٍّ أَوْ حَرُورٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ“
ترجمہ: جہنم نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ اے میرے پروردگار!میرا بعض حصہ بعض کو کھارہا ہے،پس مجھے سانس لینے کی اِجازت مَرحمت فرمائیے ، اللہ تعالیٰ نے اُسے دو سانس لینے کی اِجازت دیدی،ایک سانس سردی میں اور دوسری گرمی میں،پس تم لوگ جو سردی کی ٹھنڈک محسوس کرتے ہو تو وہ جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے اور جو گرمی کی تپش محسوس کرتے ہو وہ بھی جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔(مسلم:617)