اللہ کو پہچانے ، تاکہ یہ سردی بھی اِنسان کیلئے اللہ تعالیٰ تک پہنچنے اور اُس کی پہچان کا ذریعہ ثابت ہو ۔
(2)دوسرا ادب:تسلیم و رضاء:
سردی و گرمی ہو یا خزاں اور بہار،سب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے اور ان میں سے ہر موسم میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کیلئے نجانے کتنی خیریں اور بھلائیوں کو پنہاں کررکھا ہے ، اِس لئے بندوں کاکام یہ ہے کہ وہ ہر حال میں اپنے مالک اور پروردگار کے فیصلے پر دل و جان سے راضی رہیں ،اور زبان و قلب سے کسی بھی قسم کا گلہ و شکوہ نہ کریں ۔سورۃ البقرۃ میں اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے: ﴿عَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَعَسَى أَنْ تُحِبُّوا شَيْئًا وَهُوَ شَرٌّ لَكُمْ﴾ ترجمہ:یہ عین ممکن ہےکہ تم ایک چیز کو بُرا سمجھو حالآنکہ وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو پسند کرو حالآنکہ وہ تمہارے حق میں بُری ہو۔(البقرۃ:216، آسان ترجمہ قرآن)
بہت سے لوگوں کے اندر یہ کوتاہی دیکھنے میں آتی ہے کہ وہ موسمی تبصروں اور تجزیوں میں وقت کو فضول ضائع کرتے ہیں بلکہ بعض اوقات شعوری یا غیر شعوری طور پر اپنے تبصروں میں قدرت کے فیصلوں پر تنقیدی جملے اداء کرنے کی کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں ، جو یقیناً ایک انتہائی غلط اور ناجائز طریقہ ہے جس سے بچنا نہایت ضروری ہے ۔یاد رکھیں !سردی ہو یا گرمی سب اللہ ہی کی جانب سے ہے اِس لئے اُنہیں بُرا کہنا شرعاً جائز نہیں ، چنانچہ حدیثِ قدسی میں ہے،اللہ