(1)آتی یا جاتی سردی میں جبکہ بعض لوگوں کو کسی قدر گرمی کا احساس ہورہا ہوتا ہے تو وہ پنکھا چلاکر اپنی راحت اوردوسروں کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔
(2)وضو وغیرہ کرکے گیلے ہاتھوں سے دوسروں سے مُصافحہ وغیرہ کرتے ہیں جس سے دوسروں کو تکلیف ہوتی ہے۔
(3)روشنی اور ہواکی آمد و رفت کیلئے کھڑکی کھول دیتے ہیں جس سے بعض اوقات دوسروں کو ناگواری اور تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔
(4)آتے جاتے دروازوں کو کھول دیتے ہیں جس سے گھر اور کمرے ٹھنڈے ہوجاتے ہیں اور دوسروں کو پریشانی ہوتی ہے۔
(5)کسی جگہ گرم پانی کا محدود انتظام ہونے کے باوجودبعض لوگ اُس کا بےدریغ استعمال کرتے ہیں جس سے دسرے کئی لوگ گرم پانی سے محروم اور ٹھنڈے پانی کے استعمال پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔
یہ اور اس جیسے کئی تکلیف دہ اُمور ہیں جنہیں معمولی سی توجہ دینے کی وجہ سے سمجھا بھی جاسکتا ہے اوربچا جاسکتا ہے،لیکن صرف غفلت اور بےفکری کی وجہ سے اس کا اہتمام نہیں ہوتا۔
(9)نواں ادب:سردی کے موسم میں آخرت کی تجارت کرنا:
احادیثِ طیّبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سردی کا موسم مؤمن کیلئے ایک خصوصی اِنعامی پیکج اورنیکیاں کمانے کا ایک بہترین سیزن اور موقع ہے جس میں ذرا سی مشقت کو جھیل کر نہایت آسانی سے اپنی نجات کا سامان کیا جاسکتا ہے اور آخرت