پینے کی ابتداء بڑے سے کرنا ۔كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَقَى قَالَ: ابْدَءُوا بِالْكَبِيرِ.(مجمع الزوائد۔ رقم: 8263) اشْرَبْ فَإِنَّ الْبَرَكَةَ مَعَ أَكَابِرِنَا.(مجمع الزوائد۔ رقم: 8263)
پی کر دوسروں کو دینا ہو تو اپنے دائیں کو دینا ۔عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَاءٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ، وَعَنْ شِمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ، فَشَرِبَ ثُمَّ أَعْطَى الأَعْرَابِيَّ، وَقَالَ:الأَيْمَنَ فَالأَيْمَنَ(بخاری۔ رقم: 5619)
پلانے والے کا سب کو پلاکر آخر میں پینا ۔سَاقِي القَوْمِ آخِرُهُمْ شُرْبًا.(ترمذی ۔ رقم: 1894)
پانی پینے کے بعد یہ دعاء پڑھنا” اَلْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِيْ سَقَانَا عَذْبًا فُرَاتًا بِرَحْمَتِهِ وَلَمْ يَجْعَلْهُ مِلْحًا أُجَاجًا بِذُنُوبِنَا “ ۔ كَانَ رَسُولُ اللهِ إِذَا شَرِبَ الْمَاءَ, قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي سَقَانَا عَذْبًا فُراتًا بِرَحْمَتِهِ وَلَمْ يَجْعَلْهُ مِلْحًا أُجَاجًا بِذُنُوبِنَا.(حِلیۃ الأولیاء :8/137)
کھڑے ہوکر پانی پینا :
کھڑے ہوکر پانی پینے کی مذمّت :
نبی کریم ﷺ نے کھڑے ہوکر پانی پینے سے سختی سے منع فرمایا ہے اور کھڑے ہوکر کھانا کھانے کو اُس سےبھی زیادہ بُرا قرار دیا ہے ۔عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا ، فَقِيلَ: الأَكْلُ؟ قَالَ: ذَاكَ أَشَدُّ.(ترمذی:1879) أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَجَرَ عَنِ الشُّرْبِ قَائِمًا، قَالَ قَتَادَةُ: فَقُلْنَا: فَالْأَكْلُ؟ قَالَ: ذَلِكَ أَشَرُّ وَأَخْبَثُ.(سنن بیہقی ۔ رقم: 14639)
اگر کھڑے ہوکر پینے والا یہ بات جان لے کہ اُس کے پیٹ میں کیا ہے تو وہ زبردستی قے کرکے اُس پانی کو نکال دے ۔ لَوْ يَعْلَمُ الَّذِي يَشْرَبُ وَهُوَ قَائِمٌ مَا فِي بَطْنِهِ لَاسْتَقَاءَهُ.(سنن بیہقی ۔ رقم: 14643)
تم میں سےکوئی کھڑے ہوکر پانی نہ پیئے ، اگر کوئی پی لے تووہ پانی اِس قابل ہے کہ اُسے قے کر کے نکال دیا جائے ۔ لَا يَشْرَبَنَّ أَحَدُكُمْ قَائِمًا، فَمَنْ شَرِبَ قَائِمًا فَلْيَسْتَقِئْ.(سنن بیہقی ۔ رقم: 14641)