خمر اور اشربہ ثلاثہ میں فرق
پہلا فرق:
خمر کی حرمت قطعی ہے ۔
اشربہ ثلاثہ کی حرمت ظنی اور اجتہادی ہے ۔
دوسرا فرق:
خمر کو حلال قرار دینے والا کافر ہے ۔
اشربہ ثلاثہ کو حلال قرار دینے والاکافر نہیں ۔
تیسرا فرق:
خمر کا ایک قطرہ بھی پینے سے حد لگے گی ۔
اَشربہ ثلاثہ میںاُس وقت لگے گی جبکہ وہ مُسکر ہوں۔
چوتھا فرق:
خمر نجاستِ غلیظہ ہے ، اور غلیظہ ہونے میں اتفاق ہے
اشربہ ثلاثہ بھی نجاستِ غلیظہ ہیں لیکن اُن کے غلیظہ ہونے میں اختلاف ہے ۔
پانچواں فرق:
خمر کی بیع و شراء (خرید و فروخت)بالاتفاق جائز نہیں ۔
اَشربہ ثلاثہ کی خرید و فروخت میں ا ختلاف ہے ،راجح قول جواز مع الکراہت کاہے ۔
چھٹا فرق:
خمر کا مُتلِف(ہلاک کرنے والا) اور غاصب(چھین لینے والا) ضامن ہوگا بالاتفاق ۔
اَشربہ ثلاثہ کے مُتلف اور غاصب کے ضامن ہونےمیں اختلاف ہے ۔راجح قول عدمِ ضمانکا ہے
اشربہ اربعہ محرّمہ کے علاوہ دوسری شرابوں کا حکم :
مذکورہ بالا اشربہ اربعہ محرّمہ کے علاوہ دوسری چیزوں مثلاً شہد ، انجیر ،گندم ، جَو ، چاول وغیرہ سے بننے والے مشروبات جن پر اشربہ محرّمہ اربعہ کی تعریف صادق نہ آتی ہو ، جیسا کہ آج کل کثرت سے ایسی شرابیں رائج ہیں ، ان کے بارے میں دو قول ہیں :
امام ابوحنیفہ اور امام ابویوسف :جائز ہیں بشرطیکہ :
(1)مقدارِ مُسکِر سے کم کم پیا جائے ۔
(2)تقویت ِ جسمانی کے لئے ہو ، لہو و طرب مقصود نہ ہو ۔
امام محمد اور ائمہ ثلاثہ :مطلقاً سب حرام ہیں ، اگرچہ حدِّاسکار سے کم بھی پیا جائے ۔
احناف کے نزدیک بھی مُفتیٰ بہٖ قول امام محمد کا ہے ، چنانچہ ان سب کا پینا قلیل و کثیر سب حرام ہے اور نشہ آنے کی صورت میں حد بھی لگے گی ۔(الدر المختار :6/ 454 تا 456)