شراب کی حرمت کے تدریجی مراحل :
حرمتِ خمر کے سلسلہ میں چار آیات بالترتیب نازل ہوئی ہیں :
پہلی آیت :وَمِنْ ثَمَرَاتِ النَّخِيلِ وَالْأَعْنَابِ تَتَّخِذُونَ مِنْهُ سَكَرًا وَرِزْقًا حَسَنًا(النحل :67)
دوسری آیت :يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ (البقرۃ :219)
تیسری آیت :يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى حَتَّى تَعْلَمُوا مَا تَقُولُونَ(النساء :43)
چوتھی آیت :يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ (المائدۃ:90 ،91)
پہلی آیت میں ”سَکر “ اور ”رزقِ حسن“ میں عطف ڈالا گیا ہے اور عطف مغایرت کے لئے آتا ہے ، پس معلوم ہوا کہ شراب کوئی اچھا رزق نہیں ہے ۔نیز سکر کی صفت نہیں لائی گئی جبکہ رزق کی صفت حسن ذکر کی گئی ہے ، اِس سے بھی اشارۃً یہ بتادیا گیا کہ شراب کوئی اچھی چیز نہیں ہے ۔
دوسری آیت میں شراب کی بڑی خرابی بیان کرتے ہوئےاُس کے نقصان کو اُس کے فائدے سے زیادہ بتایا گیا ، ظاہر ہے کہ عقل کا بھی تقاضا ہے کہ جس چیز میں نقصان زیادہ اور فائدہ کم ہو وہ قابلِ ترک ہوتی ہے ۔
تیسری آیت میں شراب پی کر نماز کے قریب جانے سے بھی منع کردیا گیا ، گویا یہ بتادیا گیا کہ یہ ایسی گندی چیز ہے کہ اِس کو پی کر بندہ اپنے رب کے سامنے حاضر ہونے سے بھی قاصر ہوجاتا ہے ۔
پھر جب پچھلی آیات سے لوگوں کا ذہن بن گیا اور اُن کے ذہنوں میں شراب کی قباحت و شناعت بیٹھ گئی تو حرمتِ خمر کا صریح حکم نازل ہوا اور اس کو گندگی ، شیطانی عمل ، باہمی جھگڑوں اور عداوتوں کا سبب اور ذکر و نماز سے روکنے والا بتا کر ہر صورت میں بچنے کا حکم دیدیا گیا ۔أعاذنا اللہ منہ و من کلِّ مُسکِر ۔