(5)قذف بالذَّبد یعنی اُس پر جھاگ آجائے ۔(یہ شرط امام صاحب کے نزدیک ہے ، صاحبین کے نزدیک نہیں )
خمر کی ماہیت میں فقہاء کرام کا اختلاف :
احناف : صرف انگور کا کچا شیرہ خمر ہے ، باقی دیگر مُسکِرات خمر نہیں کہلاتے ۔
ائمہ ثلاثہ : ہر نشہ آور چیز خمر ہے ، خواہ وہ انگور سے بنی ہو یا کسی اور چیز سے ۔(البنایۃ :12/344)
طِلاء(باذق ، منصّف) :
طِلاء کی تعریف :۔
هُوَ العصير يُطْبَخُ حَتَّى يَذْهَبَ أَقَلُّ مِنْ ثُلُثَيْهِ. انگور کا شیرہ جبکہ اُس کو اِتنا پکایاجائے کہ اُس کا دو تہائی سے کم کم حصہ جل کر اُڑ جائے ۔اِس میں بھی إذَا غَلَى وَاشْتَدَّ وَقَذَفَ بِالزَّبَدِکی قید ملحوظ ہے یعنی غَلیان ، اِشتداداور قذف بالزَّبد پایا جائے ۔(الدر المختار :6/451)
طِلاء ، باذق اور منصّف کی ماہیت :
طِلاء کی ماہیت میں چھ چیزیں داخل ہیں :
(1)عصیر ِ عنب یعنی انگور کا شیرہ ہونا ۔
(2)مطبوخ یعنی عصیر عنب کا آگ یا سورج کی تپش میں پکنا ۔
(3)پکنے سے دو تہائی سے کم کم مقدار کا جل کر اُڑ جانا ۔
(4)غلیان یعنی اُس میں جوش کا آنا ۔
(5)اِشتداد یعنی اُس شیرہ میں ایسی قوت پیدا ہوجائے کہ وہ مُسکِر (نشہ آور )ہوجائے ۔
(6)قذف بالذَّبد یعنی اُس پر جھاگ آجائے ۔صاحبین کے نزدیک یہ شرط ضروری نہیں ۔