(3)ایک ہی سانس میں پینے سے معدہ کو نقصان پہنچنے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے ۔
(4)ایک ہی سانس میں پینے سے پھندا لگنے کا امکان بھی ہوتا ہے جو ظاہر ہے کہ مُضر ہے ۔
(5)اِس طرح پانی بھی زیادہ مقدار میں پیا جاتا ہے ، جو مُضرِ صحت ہوتا ہے ۔ (انتہاب المنن :1/217)
(6)ایک سانس میں پانی پینے سے صحیح طرح سے سیرابی بھی حاصل نہیں ہوتی ۔جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے تین سانس میں پانی پینے کو ” هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى “ قرار دیا ہے ۔.(ترمذی: 1884)(تحفۃ الالمعی :5/227)
برتن منہ سے ہٹا کر سانس لینی چاہیئے :
حدیث میں برتن میں سانس لینے سے منع کیا گیا ہے ۔إِذَا شَرِبَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ.(ترمذی: 1895)
پس اِس سے بچنا چاہیئے خواہ منہ گلاس یا پیالے کے کنارے سے لگا ہو اہو یا منہ کو برتن سے کسی قدر ہٹا کر سانس پانی کے اندر ہی لی جائے ، دونوں صورتیں کراہت طبعیہ میں داخل ہیں ۔اور صحیح صورت یہ ہے کہ منہ اِس قدر ہٹان چاہیے کہ سانس برتن سے مکمل باہر ہو ۔(الکوکب الدری علی الترمذی :3/39)
مسئلۃ اختناث الاسقیۃ :
اختناث کا معنی و مطلب :
باب افتعال سے ہے ، اِس کا لغوی معنی التَّكَسُّرُ اور الِانْطِوَاءُ یعنی ٹوٹنے اور لپیٹنے کے ہیں ۔(نووی علی المسلم :13/194)
یہاں مطلب یہ ہے کہ مشکیزےسے منہ لگاکر پانی پیا جائے ۔نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الشُّرْبِ مِنْ فَمِ القِرْبَةِ أَوِ السِّقَاءِ (بخاری: 5627)