کھڑے ہوکر پینے والے کے ساتھ شیطان شریک ہوجاتا ہے ۔عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَشْرَبُ قَائِمًا فَقَالَ: قِهْ ، قَالَ: لِمَهْ؟ قَالَ: أَيَسُرُّكَ أَنْ يَشْرَبَ مَعَكَ الْهِرُّ؟ قَالَ: لَا ، قَالَ: فَإِنَّهُ قَدْ شَرِبَ مَعَكَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْهُ، الشَّيْطَانُ.(مسند احمد ۔رقم: 7990)
کھڑے ہوکر پانی پینے کی روایات میں تعارض :
کھڑے ہوکر پانی پینے کے بارے میں دونوں طرح کی روایات ملتی ہیں ، ممانعت کی روایات ابھی گزری ہیں ، رخصت کی چند روایات یہ ہیں :
رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا.(ترمذی: 1883)
أَتَى عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى بَابِ الرَّحَبَةِ فَشَرِبَ قَائِمًا، فَقَالَ: إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُ أَحَدُهُمْ أَنْ يَشْرَبَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ كَمَا رَأَيْتُمُونِي فَعَلْتُ.(بخاری: 5615)
أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، وَعَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ كَانُوا يَشْرَبُونَ قِيَامًا.(مؤطا مالک :13)
رفع ِتعارض :
رفعِ تعارض کے طور پر شارحین نے کئی توجیہات پیش کی ہیں ، بنیادی طور تین قول بنتے ہیں :
٭ــ پہلا قول ترجیح :ممانعت کی روایات کے مقابلے میں احادیثِ جواز راجح ہیں ۔( ابی بکر الأثرم )
٭ــ دوسرا قول نسخ :اِس میں دو قول ہیں :(1)ممانعت کی روایات منسوخ ہیں ۔(ابن شاھین )
(2)جواز کی روایات منسوخ ہیں ۔( ابن حزم )
٭ــ تیسرا قول تطبیق:یعنی روایات میں تطبیق کی صورت نکالی جائے گی۔مثلاً:
(1)ممانعت کی روایات مکروہ تنزیہی پر اور رخصت کی روایات بیانِ جواز پر محمول ہیں ۔(اکثر فقہاءِ ائمہ اربعہ )
(2)ممانعت کی روایات ضررِ طبّی پراور رخصت کی روایات اِباحتِ شرعیہ پر محمول ہیں ۔(امام طحاوی )