(2)ائمہ ثلاثہ :ممانعت منسوخ ہوچکی ہے ، اب اُن کا استعمال جائز ہے ۔ لِأنَّ ظَرْفًا لَا يُحِلُّ شَيْئًا وَلَا يُحَرِّمُهُ.(ترمذی: 1869)(الفقہ الاسلامی :4/2628)
دو مختلف چیزوں کو ملا کر نبیذ بنانا :
دو مختلف چیزوں مثلاً : کھجور اور کشمش وغیرہ کو ملاکر نبیذ بنائی جائے تو اُس کو ”خلیط“ کہا جاتا ہے ۔حدیث میں اِس کی ممانعت آئی ہے ۔جیسے : لَا تَجْمَعُوا بَيْنَ الرُّطَبِ وَالْبُسْرِ، وَبَيْنَ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ نَبِيذًا(مسلم : 1986)نَهَى عَنِ البُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا، وَعَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا(ترمذی: 1877)
خلیطین کی ممانعت کی وجوہات :
ابتداءً فراوانی کا زمانہ نہیں تھا ،اشیاء خورد و نوش کی کثرت نہیں تھی ، تو آپ ﷺ نے ایک ہی چیز سے نبیذ بنانے پر اکتفاء کرنے کے لئے خلیطین سے منع کیا گیا ، تاکہ دوسری چیز کو کوئی دوسرا شخص استعمال کرسکے ۔
خوفِ سُکر کی وجہ سے منع کیا گیا کیونکہ مختلف اشیاء کو جب پانی میں ڈالا جائے تو اُن کی وجہ سے پانی میں سُکر جلدی پیدا ہونے کا امکان ہوتا ہے اور بہت ممکن ہے کہ پینے والے کو اِس سُکر کا پتہ ہی نہ چل سکے ۔(انتہاب المنن:1/201)
خلیطین کی ممانعت منسوخ ہوچکی ہے :
اب اِس طرح سے دو چیزوں کو ملا کر نبیذ بنانا جائز ہے یا نہیں،اِس میں اختلاف ہے کہ:
احناف : خلیطین کی ممانعت منسوخ ہوچکی ہے ، اب بلا کراہت جائز ہے ۔
ائمہ ثلاثہ : مکروہ ہے تنزیہی ہے ۔(انتہاب المنن:1/201)(تحفۃ الاحوذی :5/506)