ممانعت کی روایات میں قیام سے مراد مشی یعنی چلتے ہوئے پینا ہے ۔(أبو الفرج الثّقفی)
ممانعت کی روایات کا تعلّق اُس جگہ سے ہے جہاں بیٹھنا آسانی سے ممکن ہو ، پس وہاں نہ بیٹھنے میں کراہت ہوگی اور جہاں بیٹھنا آسانی سے ممکن نہ ہو وہاں کراہت بھی نہ ہوگی ۔(مفتی محمد تقی عثمانی صاحب زید مجدہم ) (تکملہ فتح الملہم :4/9 – 12)
ماءِ زمزم:
زمزم کے نام :
(1)زَمْزَمَ : عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ:أَنَّهُ سَمَّى زَمْزَمَ فَسَمَّاهَا زَمْزَمَ وَبَرَّةَ وَمَضْنُونَةً.( عبد الرزاق: 9125)
(2)بَرَّةَ : عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ:أَنَّهُ سَمَّى زَمْزَمَ فَسَمَّاهَا زَمْزَمَ وَبَرَّةَ وَمَضْنُونَةً.( عبد الرزاق: 9125)
(3)مَضْنُونَةً: عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ:أَنَّهُ سَمَّى زَمْزَمَ فَسَمَّاهَا زَمْزَمَ وَبَرَّةَ وَمَضْنُونَةً(عبد الرزاق: 9125)
(4)شَبَّاعَةَ :عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:كُنَّا نُسَمِّيهَا شَبَّاعَةَ، يَعْنِي زَمْزَمَ.(طبرانی کبیر : 10637)
(5)سِقَايَة الْعَبَّاس:عَن السَّائِب أَنه كَانَ يَقُول اشربوا من سِقَايَة الْعَبَّاس فَإِنَّهُ من السّنة(الترغیب : 1818)
فضائل زمزم :
زمزم ایک بابرکت پانی ہے ۔إِنَّهَا مُبَارَكَةٌ، يَعْنِي زَمْزَمَ.(مصنف ابن ابی شیبہ : 14132)قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ زَمْزَمَ؟، فَقَالَ:إِنَّهَا مُبَارَكَةٌ، طَعَامُ طُعْمٍ.(طبرانی اوسط: 4270)
بخار جہنم کی تپش میں سے ہے ، پس اُسے زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کرو۔الحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ قَالَ بِمَاءِ زَمْزَمَ.(بخاری :3261)
زمزم کے پانی میں نبی کریم ﷺنے کلی فرمائی جس سے قیامت تک آنے والوں کو نبی کریم ﷺ کا مستعمل پانی پینے کی سعادت حاصل ہوتی ہے ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى