منہ لگاکر پینےکی رخصت کی روایات کا مطلب :
احادیث میں منہ لگاکر پینے کی رخصت بھی منقول ہے مثلاً :رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ إِلَى قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ فَخَنَثَهَا ثُمَّ شَرِبَ مِنْ فِيهَا۔(ترمذی: 1891)پس اِس کے مختلف جوابات دیے گئے ہیں :
(1)ممانعت کی روایات میں بڑا مشکیزہ اور جواز کی روایات میں چھوٹے مشکیزے مراد ہیں ۔
(2)جواز کی روایات ضرورت و حاجت پر محمول ہیں ، یعنی ضرورت کے وقت جبکہ کوئی برتن اور گلاس نہ ہو یا وقت کی کمی ہو، جیسے جنگ وغیرہ کا موقع ہوتو منہ لگاکر پیا جاسکتا ہے ۔
(3)ممانعت کی روایات اعتِیاد (عادت بنالینے) پر محمول ہیں یعنی اِس عمل کی عادت نہیں بنالینی چاہیئے ۔
(4)احادیث ِ جواز ناسخ اور ممانعت کی روایات منسوخ ہیں ۔ (تحفۃ الاحوذی :6/11)(انتہاب المنن :1/224)
نبی کریم ﷺ کے پسندیدہ مشروبات :
(1)ٹھنڈا میٹھا پانی ۔كَانَ أَحَبُّ الشَّرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ الحُلْوَ البَارِدَ.(ترمذی: 1895)
(2)دودھ ۔ كَانَ أَحَبُّ الشَّرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ اللَّبَنَ.(الطب النبوی :2/679)كَانَ رَسُولُ اللَّهِ إِذَا أُتِيَ بِلَبَنٍ، قَالَ: بَرَكَةٌ أَوْ بَرَكَتَانِ.(ابن ماجہ: 3321)
(3)شہد ۔ كَانَ أَحَبُّ الشَّرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ العَسَلَ.(الطب النبوی :2/695)