قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
کہ رحمٰن کی صفت کا جب ظہور ہوتا ہے تو اس میں کبھی تکلیف بھی شامل رہتی ہے لیکن رحیم کی صفت کا جب ظہور ہوتا ہے تو بالکل عافیتِ کاملہ ہوتی ہے، اس میں تکلیف کا شائبہ بھی نہیں ہوتا۔ علامہ آلوسی اس فرق کو بیان کرکے اللہ کو گواہ کرتے ہیں کہ یا اللہ! ہمارے اوپر رحیم والی صفت کا ظہور فرمائیے کیوں کہ ہم بالکل ضعیف ہیں، ہم پر عافیتِ کاملہ والی صفت کا ظہور فرمائیے۔یہ نعمت نہیں دی جاتی مگر ان لوگوں کو جو اللہ کے ضعیف بندے ہیں۔ تو علامہ آلوسی کہتے ہیں کہ یا اللہ! مجھے بھی ان ضعیف بندوں میں شامل فرمالے۔ بس دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب لوگوں کو، اس مجلس کو قبول فرمالے۔ اختر تو کچھ بھی نہیں ہے لیکن اس نالائق کے ہاتھوں کو جن بزرگوں کے مقدس و مبارک ہاتھوں نے پکڑا ہوا ہے اللہ ان کی لاج رکھتے ہوئے ہمیں بھی اپنے فضل سے محروم نہ فرمائیے۔آپ لوگ اتنی دور سے آتے ہیں آپ لوگوں کو بھی اللہ اپنے فضل سے مالا مال فرمائے اور ہمیں بھی آپ لوگوں کی برکت سے، اپنے فضل سے، اپنی رحمت سے مالا مال فرمائے، اللہ ہم سب کی سو فی صد اصلاح فرمادے، جس شعبے میں ہم مغلوب ہوں، عاجز ہوں اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگتے ہیں کہ یا اللہ!اپنی توفیق خاص سے اپنے جذب پوشیدہ سے، اپنے مخفی جذب سے ہم کو کھینچ لیجیے اور ہم کو گناہوں کی طرف منجذب نہ ہونے دیجیے۔ اپنے غضب اور قہر کے اعمال سے ہمیں پیشاب اور پاخانہ سے زیادہ نفرت نصیب فرمائیے۔ ہم کو اپنے نام کی وہ لذت اور مٹھاس عطا فرمائیے جس کو آپ کے اولیائے صدیقین کی جانیں درآمد کرتی ہیں، اولیائےصدیقین کی جانیں جو لذت آپ کی یاد سے چکھتی ہیں ہم سب کی گناہ گار جانوں کو وہ لذت عطا فرمائیے تاکہ گناہوں سے نفرت ہم پر آسان ہوجائے، آمین۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَاصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ