قرب الہی کا اعلی مقام |
ہم نوٹ : |
|
مشکل لگ رہا ہے لیکن جب اللہ کی محبت دل میں آجائے گی تب جان کی بازی لگاکر خوشی خوشی سب گناہ چھوڑنے کا غم برداشت کرلو گے، کیوں کہ محبت میں اللہ نے یہ خاصیت رکھی ہے۔ کوئی محب اپنے محبوب کو ناراض کرنا نہیں چاہتا، وہ یہ نہیں سوچتا کہ یہ صغیرہ گناہ ہے یا کبیرہ گناہ ہے، وہ تو یہ دیکھتا ہے کہ گناہ کرنے سے اللہ میاں ناراض ہوجائیں گے۔ اسی لیے کہتا ہوں کہ دل میں اللہ کی محبت پیدا کرو پھر ان شاء اللہ! گناہ چھوڑنا آسان ہوجائے گا۔ حکیم الامت مجدد الملت فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں یہ خاصیت ہے کہ جو اللہ کے عاشقین ہیں وہ تو یہ دیکھتے ہیں کہ گناہوں کی وجہ سے میں اللہ سے دور ہوجاؤں گا، عاشق ڈنڈے سے اتنا نہیں ڈرتا جتنادوری سے ڈرتا ہے، عاشق حضوری کا زیادہ حریص ہوتا ہے اور دوری سے بہت ڈرتا ہے کہ میں اپنے محبوب سے دور ہوجاؤں گا، وہ مجھے گیٹ آؤٹ کردے گا، نکال دے گا۔ جو اللہ کے عاشقین ہیں وہ دوزخ کے خوف سے زیادہ سے یہ خوف رکھتے ہیں کہ گناہ مجھے اللہ سے دور کردے گا، میں اپنے مالک سے، اپنے پیدا کرنے والے مولیٰ سے دورہوجاؤں گا، لہٰذا میں یہ گناہ کو نہیں کروں گا، یہ گناہ مجھے اللہ سے دور کردے گا۔ اس لیے میرے دوستو! میں یہی کہتا ہوں کہ اللہ کی محبت سیکھ لو۔ مگر یہ محبت ملتی کیسے ہے؟اللہ کی محبت پیدا ہوتی ہے تین باتوں سے۔ حکیم الامت کے وعظ سے یہ بات نقل کررہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کی محبت پیدا ہوتی ہے تین چیزوں سے: ۱) ذکر اللہ کی پابندی کرنے سے۔ ۲) اہل اللہ کی، عاشقین خدا کی صحبت اختیار کرنے سے۔ ۳) اللہ کے انعامات کا استحضارکرنے سے۔ یعنی اللہ کے انعامات کو سوچنا کہ اس نے ہمیں انسان پیدا کیا، سور اور کتا پیدا نہیں کیا، ہندو پیدا نہیں کیا، یہودی پیدا نہیں کیا، مسلمان گھرانے میں پیدا کیا، حافظ، عالم، مولوی بنایا۔غرض جس کو جو نعمت حاصل ہو وہ اس کو سوچے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرے۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک بزرگ سے پوچھا کہ اللہ کا عشق کیسے پیدا ہوتا ہے؟ حضرت تھانوی اس وقت جوان تھے،انیس بیس سال کی عمر میں