توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
توشۂ آخرت کے اعمال اَلْحَمْدُ لِلہِ وَکَفٰی وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی اَمَّا بَعْدُ حکیم الامت کا اپنے شیخ حاجی امداد اللہ صاحب کا احترام عموماً ایسا ہوتا ہے کہ جب چھوٹوں پر کسی بڑے کی شفقت و عنایات بہت زیادہ ہوتی ہیں تو کچھ لوگوں کو اس سے مناسبت نہیں ہوتی اور دوسرے پر اکابر کی یہ شفقتیں انہیں ناگوار گزرتی ہیں ۔ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ہندوستان سے مکہ مکرمہ اپنے شیخ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ارادہ تھا کہ ایک سال حاجی امداداللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں رہوں گا لیکن ان پر حاجی صاحب کی نظرعنایت اتنی زیادہ ہونے لگی کہ حضرت تھانوی خود فرماتے ہیں کہ کچھ آدمیوں کوجن کو مجھ سے روحانی مناسبت نہیں تھی مجھ پر حاجی صاحب کی عنایت دیکھ دیکھ کر جلے جاتے تھے اور مجھے اندیشہ ہوا کہ حضرت کے کان میں یہ لوگ کوئی ایسی بات نہ کہہ دیں کہ اشرف علی کا سرمایہ یعنی حضرت کی محبت اور شفقت میرے ہاتھ سے نکل جائے۔لہٰذا وہ مکہ مکرمہ چھ ماہ سے زیادہ نہیں رُکے، کعبہ کا قیام اور شیخ کی صحبت کی اتنی عظیم دولت کو اس خوف سے قربان کردیا کہ شیخ کے قلب میں ان کی طرف سے بال نہ آجائے،ان حاسدین کے خوف سے حضرت تھانوی چھ مہینے پہلے ہی ہندوستان واپس تشریف لے آئے۔ شیخ کے قُرب کا ناجائز فائدہ اُٹھانے کا وبال حضرت! اب میں آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں جس سے زبردست عبرت حاصل ہوتی ہے۔ میرے مرشدِ اوّل حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مرید پر بہت زیادہ شفقت فرمائی اور وہ حضرت کا بہت مقرب ہوگیا۔ اس سے کچھ لوگ حسد کرنے