توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
دیکھو دوستو! سڑنے گلنے والی لاشوں کی محبت میں یہ نشہ ہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے تخت و تاج نگاہوں سے گرجاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کی محبت کا کیامقام ہوگا؟ سلطان ابراہیم ابن ِادہم نے سلطنت چھوڑی تھی،ارے اللہ تعالیٰ کی محبت کا کچھ تو مزہ پاگئے تھے، ایسے ہی تھوڑی چھوڑی تھی۔مومن کو اللہ تعالیٰ سے ایسی محبت ہونی چاہیے،یہ زمین و آسمان کے خزانے کیا ہیں؟ چند دن کے ہیں۔ ایک دن یہ سب فنا ہوجائیں گے،ان کا نام و نشان بھی باقی نہ رہے گا۔ اور جو یہ کہتے ہیں کہ میری اولاد ہوتی تو مجھ کو یاد کرتی تو تین چار پشت کے بعد پوچھیں گے کہ تمہارے پردادا کون تھے؟ تو وہ بتائے گا بھی نہیں کہ کون تھے۔ آپ کو اپنے ابا کا نام معلوم ہے، دادا کا نام معلوم ہے بہت زیادہ ہوا تو پردادا کا نام معلوم ہوگا۔ اب بتاؤ کہ پردادا کے باپ کون تھے کسی کو یاد ہے؟ کسی کو کچھ پتا نہیں، سب کوفنا ہے، کوئی کسی کو نہیں پوچھے گا، سب نام و نشان مٹ جائے گا، تین پشت کےبعد کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ اس لیے جتنا ہوسکے اللہ تعالیٰ کی محبت حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کو راضی کرلو جو ہمارا خالق و مالک ہے۔ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ جلیل القدر تابعی ہیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ کچھ نصیحت کردیجیے۔ فرمایا کہ جتنا دنیا میں رہنا ہے اس کے لیے اتنی کمائی کرو اور جتنا آخرت میں رہنا ہے اس کے لیے اتنی محنت کرو۔ اب ذرا بیلنس نکالو۔ جس جہاں میں جتنا رہنا ہو اس کے لیے اتنی ہی محنت کرو۔ وطن آخرت کے،اپنے اصلی وطن کے رئیس بنو۔ سبحان اللہ کیا نصیحت فرمائی! مال و دولت کا صحیح مقام کیا ہے؟ ایک نصیحت تو یہ کرنی ہےکہ ہر وقت آخرت کو یاد رکھو، موت کو یاد رکھو، تاکہ دل دنیا میں لگنے نہ پائے،دنیا خوب کماؤ مگر دنیا کو ہاتھ میں رکھو، جیب میں رکھو ، نوٹ کی گڈیاں جیب میں ہوں، گھر میں ہوں لیکن دل کے اندر دنیا کو نہ رکھو، دل اللہ کا گھر ہے، اس میں اللہ کی محبت کو غالب رکھو۔ اس کو سیکھو کہ دل میں اللہ کی محبت کو کیسے غالب کیا جاتا ہے؟ اس کے لیے اللہ کے خاص بندوں کی جوتیاں اٹھاؤ اور ذکر اللہ کرو، اللہ کی نام کے برکت سے جب اللہ کی محبت دل میں آئے گی پھر اللہ تعالیٰ آپ کو اپنا ایسا عاشق بنائیں گے کہ دنیا مچھر اور مکھی سے