توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
پھیلائیں۔حضور کے طریقے پر چلنے کی برکت سے مومن اللہ کا محبوب ہوجاتا ہے کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے محبوب ہیں۔ آپ عہد کرلیں کہ روزانہ دو سنتوں کا مذاکرہ کریں گے، ایک صبح اور ایک شام، اس طرح ایک مہینے میں ساٹھ سنتیں ہوجائیں گی۔ حکیم الامت حضرت تھانوی کی کتاب حیاۃ المسلمین ہے، بنگلہ زبان میں چھپ گئی ہے، تھوڑا سا اس کتاب سے سنادیا کریں۔ یہ سب انتظام اس لیے کیا جارہا ہے تاکہ ہم اولیاء اللہ کے اخلاق اختیار کریں،ہر انسان اپنے کو سب سے حقیر سمجھے، غصے کو ضبط کرے، جذبات میں کبھی نہ آئے،یہ نہ ہو کہ ذرا ذرا سی بات پر لوگوں سے لڑ جائے،اپنے بزرگوں کے طریقوں پر چلے۔ اخلاق کی اصلاح کے چند اعمال حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ جیسے بڑے ولی اللہ مکہ شریف کی ایک گلی سے گزر رہے تھے، کسی نے ان پر راکھ پھینک دی،انہوں نے کہا الحمدللہ۔ مریدوں نے کہا کہ حضور یہ کیابات ہے،آپ نے شکر کیوں ادا کیا؟ فرمایا کہ جو سر آگ برسانے کے قابل ہو اگر اس پر راکھ برسائی جائے تو شکریہ ادا نہ کروں؟ دیکھو اللہ والے یہ کہتے ہیں، اور ہم لوگ تھوڑا سا نماز روزہ کر کے اپنے کو ولی سمجھنے لگتے ہیں، چند رکعات تہجد اور اوّابین پڑھ لیں، تھوڑی سی تلاوت اور ذکر کرلیا اور بس سمجھ گئے کہ ہم ولی اللہ ہوگئے۔ اور اللہ والے اتنی عبادات اور اتنے مجاہدات کرنے کے بعد بھی اپنے کو بڑا گناہ گار سمجھتے ہیں ۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ سے کہا گیا کہ دعا کریں کہ بارش ہوجائے تو حضرت ذوالنون مصری رحمۃ اللہ علیہ نے شہر خالی کردیا، جنگل میں گئے اور اللہ سے روئے کہ یااللہ! میری وجہ سےبارش نہیں ہورہی ہے،اسی لیے میں شہر سے بھاگ آیا ہوں، میرے گناہوں کو معاف کردیجیے، بارش برسا دیجیے،میں آپ کا سب سے نالائق بندہ ہوں، میں نے شہر خالی کردیا ہے، میرے گناہوں کی نحوست سے ، میرے اعمال کی خرابی سے بارش نہیں ہورہی ہے،اب میں یہاں آگیا ہوں، اب آپ بارش برسا دیجیے۔ ان کی اس تواضع کی برکت سے بارش ہوگئی۔ تو اللہ والے اپنے کو ہمیشہ مٹاکر رکھتے ہیں۔ لہٰذا اپنے غصے کو ضبط کرو اور جذبات کو اپنے قابو میں رکھو۔ جو شخص اپنے کو حقیر سمجھے گا وہی ان باتوں سے بچ سکتا ہے۔ ان بیماریوں کے بارے میں بزرگوں نے لکھا ہے کہ غصہ، حسد اور لوگوں سے لڑنا جھگڑنا یہ تکبر کی