توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
التجا برائے حفاظت دشمن نفس و شیطان اے کریم و اے رحیم سرمدی در گزر از بد گالاں ایں بدی اےخدا! آپ کریم بھی ہیں اور رحیم بھی ہیں،آپ کا کرم اور آپ کی رحمت سرمدی ہے، دائمی ہے، یعنی آپ کی صفات دائمی ہیں۔’’درگزر‘‘ کے معنیٰ چھوڑ دینے کے بھی ہیں لیکن یہاں درگزر کے معنیٰ ہیں چھڑالیجیے۔’’بدسگالاں‘‘ کہتے ہیں بُرا سوچنے والے کو، یہاں نفس اور شیطان مراد ہیں کہ یہ ہر وقت ہماری بُرائی سوچتے رہتے ہیں کہ کس طرح ہم کو گناہ میں پھنسا دیں۔’’بدسگالاں‘‘ اگرچہ فعل لازم ہے لیکن یہاں معنیٰ میں فعل متعدی کے ہے جس کے معنیٰ ہیں اندیشہ کرنا سوچنا۔ فارسی زبان میں ہر دشمن کو بدسگال کہتے ہیں۔ سگالیدن کے معنیٰ ہیں سوچنا، اندیشہ کرنا۔ بدسگال یعنی بداندیش،جو ہماری بُرائی سوچے۔ تو مطلب یہ ہوا کہ اے اللہ!نفس اور شیطان کی بُرائیوں سے آپ ہمیں محفوظ فرمالیجیے۔ ہدیۂ تشکر بہ درگاہِ خدا اے بدادہ رائیگاں صد چشم و گوش نے ز رشوت بخش کردہ عقل و ہوش مولانا رومی نے مخلوقات کی طرف سے اللہ کا شکریہ ادا کیا ہے کہ یا اللہ! آپ نے ہم انسانوں کو کتنی نعمتیں دیں ہیں،جیسے بارش ہوجائے تو کہتےہیں کہ یا اللہ آپ نے سارے عالم پر رحم فرمادیا۔بعض عارفین سارے عالم کی طرف سے اللہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ مولانا نے بھی سارے عالم کی طرف سے شکریہ ادا کیا ہے کہ اے خدا !آپ نے ہم کو جو آنکھ اور کان بخشے ہیں تو اس کی کوئی رشوت نہیں لی، بغیر معاوضہ اور رشوت کے یہ نعمتیں عطا فرمائیں۔ ’’بدادہ‘‘کے معنیٰ ہیں آپ نے دیا ہوا ہے، ’’بخش کردہ‘‘ یعنی عطا فرمایا ہوا اور ’’رائیگاں‘‘ کا مطلب ہے مفت،یعنی آپ نے ہمیں جو آنکھ اور کان اور عقل و ہوش عطا فرمائے ہیں یہ نعمتیں بغیر کسی رشوت اور معاوضہ کے بالکل مفت دی ہیں۔