توشہ آخرت کے اعمال |
ہم نوٹ : |
|
کی خدمت میں تھانہ بھون حاضر ہوئے، انہوں نے اپنے یہاں حضرت حکیم الامت کی بہت خاطر مدارات کی تھیں۔ لہٰذا حضرت نے ان سے کہا کہ بھائی آپ ہماری خوب دعوتیں کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ آپ بتلائیں کہ آپ کی مرغوبات کیا ہیں؟ تو رئیس صاحب نے کہا کہ حضرت ہمیں کوئی خاص چیز مرغوب نہیں ہے، آپ جو کھلائیں گے وہی کھائیں گے۔پھر فرمایا کہ اچھا اگر آپ اپنی مرغوبات چیزوں کی نشاندہی نہیں کرتے ہیں تو کن چیزوں سے آپ کا پرہیز ہے یہیبتادیں۔ انہوں نے کہا کہ حضرت پرہیز بھی کسی چیز سے نہیں ہے۔ تو حضرت نے اپنے خادم سے فرمایا کہ نیاز جاؤ، بڑے گھر میں کہو کہ توکّل پر تأکل کا انتظام کریں یعنی اللہ کے بھروسے پر کھانے کا انتظام شروع کردیں۔ (اس موقع پر حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت حافظ جی حضور رحمۃ اللہ علیہ سے فرمایا کہ حضرت !آپ کا پیغام ملا تھا کہ اساتذہ کے لیے کچھ نصیحت کرنی ہے، اس کا انتظام تو بعد میں بھی ہوسکتا ہے لیکن اگر حضرت اجازت دیں تو ابھی کچھ درسِ مثنوی ہوجائے؟ حضرت حافظ جی حضور رحمۃ اللہ علیہ کے اجازت دینے پر ارشاد فرمایا کہ ) مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎می دہد یزداں مراد متقیں حضرت! آپ کے لیے تو ہم متقی کہہ سکتے ہیں لیکن اپنے لیے کہتا ہوں کہ ؎می دہد یزداں مراد عاجزی اللہ اپنی رحمت سے ہم عاجزوں کی مراد پورا فرمادیں۔ ان شاء اللہ! کوشش کرتا ہوں، بس اب دورۂ مثنوی ہوگا۔ قلب کو غیر اللہ سے خالی کرنا مطلوب ہے مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎از ہمہ نومید گشتیم اے خدا اوّل و آخر توی و منتہا